کرسچن میرج ایکٹ کے تحت دوسری شادی کرنے والے مرد کو سندھ میں پہلی بار سزا

صوبائی دارالحکومت کراچی کی مقامی عدالت نے مسیحی نوجوان کو دوسری شادی پر سزا سنادی۔
کرسچن میرج ایکٹ 1872 کے تحت مذکورہ سزا سندھ میں پہلی سزا ہے۔
کرسچن میرج ایکٹ 1872 کو وفاقی حکومت نے متعدد با تبدیل کرنے کا عندیہ دیا لیکن اس پر عمل نہ ہو سکا۔
اس قانون کے تحت مسیحی مرد دوسری شادی نہیں کرسکتے۔ دوسری شادی کرنے پر انہیں سزا مل سکتی ہے۔
پاکستان کرسچن میرج ایکٹ کے تحت دوسری شادی کرنا جرم ہے۔
کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے جوشوا الیاس کو پاکستان کرسچن میرج ایکٹ کی خلاف ورزی پر 9 سال قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
دوران سماعت وکیل مدعی مقدمہ نے کہا کہ ملزم جوشوا الیاس کی ڈیڑھ سال قبل خاتون اسٹر سے شادی ہوئی تھی، پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزم نے شادی کے بعد اپنی اہلیہ اسٹر کو دبئی بھیج دیا تھا، مدعی مقدمہ واپس آئی توپتا چلاشوہر نے دوسری شادی کرلی ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مسیحی نوجوان کو سزا سنادی اور عدالت نے کہا کہ جرمانہ ادا نہیں کیا تو مزید 2 ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
عدالت کے سزا سنانے پر وکیل مدعی نے کہا کہ پاکستان کرسچن میرج ایکٹ کے تحت سندھ میں یہ پہلی سزا ہے۔
واضح رہےکہ ملزم کے خلاف پہلی بیوی اسٹر نے محمود آباد تھانے میں عدالتی حکم پر مقدمہ درج کرایا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کتسچن میرج ایکٹ قیام پاکستان سے قبل ہی رائج ہے، 1869میں نافذ کیے گئے طلاق ایکٹ کی رو سے مسیحی جوڑوں میں طلاق کے لیے بدچلنی، دوسری شادی یا ریپ کو بنیاد بنایا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ شوہر یا بیوی کے مذہب تبدیل کرنے کی صورت میں بھی طلاق ممکن تھی۔
جنوری 1981 میں اس وقت کے صدر ضیا الحق کی حکومت نے اس ایکٹ کی دفعہ 7 ختم کر دی۔ اس تبدیلی کے بعد مسیحی جوڑوں میں علیحدگی قانونی طور پر صرف اسی صورت میں ممکن تھی جب شوہر یا بیوی میں سے کوئی فرد بدچلنی کا مرتکب ہوا ہو۔