دادو میں سیلاب متاثرین کے ایک لاکھ 60 ہزار گھروں میں سے صرف 8 ہزار گھر تعمیر
سال 2022 میں آنے والے بدترین سیلاب سے متاثرہ ضلع دادو میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں ایک لاکھ 60 ہزار گھروں کے بجائے اب تک صرف 8 ہزار گھر تعمیر کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا یے۔
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین اقبال ڈیتھو سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر دادو پہنچے جہاں انہیں بتایا گیا کہ اب تک ضلع بھر میں سیلاب متاثرین کے صرف 8 ہزار گھر تعمیر کیے جا چکے ہیں جب کہ ضرورت ایک لاکھ 60 ہزار گھروں کی تھی۔
Meeting at DC office with DC Dadu, line departments, and NGOs regarding post-flood rehabilitation work and the progress of the Flood Committee
In response to the 2022 floods in Sindh, the SHRC dedicated its efforts to District Dadu and Khairpur. A thorough assessment of ongoing… pic.twitter.com/RjZj4cVS1t
— Sindh Human Rights Commission (SHRC) (@SHRC_official) January 4, 2024
سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین نے سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا دورہ کیا، ڈی سی آفس کی انتظامیہ نے ان کو بریفنگ دی کہ سیلاب کی وجہ سے اسکولوں اور اسپتالوں کو تباہ ہوئے ڈیڑھ سال گزر چکا ہے۔
اقبال ڈیتھو نے دریافت کیا کہ سیلاب کو ڈیڑھ سال گزر چکا ہے ، کیا سیلاب کے متاثرین کوگھر دیے گئے ؟ انتظامیہ نے جواب دیا کہ سیلاب کے بعد 1 لاکھ 60 ہزار خاندانوں کے لیے گھر بنانے کی ضرورت تھی مگر 1 لاکھ 60 ہزار میں سے صرف 8 ہزار مکانات ہی تعمیر ہو سکے ہیں۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں سیلاب نتاثرین کو 20 لاکھ گھر تعمیر کراکر دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔