شاعری میں میگھواڑ لفظ کا استعمال کرنے پر سندھی شاعر عزیز گل پر تنقید

سندھی زبان کے شاعر عزیز گل کی جانب سے اپنی نظم میں ہندو کمیونٹی میگھواڑ کا لفظ استعمال کرنے پر ان پر تنقید کی جا رہی ہے جب کہ ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) دائر کرنے کے لیے بھی پولیس کو درخواست دے دی گئی۔

عزیز گل اپنی شاعری میں پہلے بھی میگھواڑ، کولہی، ریبارڑ ، دراوڑ اور ہندو کمیونٹی کی سندھ میں آباد اوائلی کمیونٹیز کی کاسٹ کے الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں۔

عزیز گل خصوصی طور پر عورت کے نسوانی حسن کی تعریف کرتے وقت مذکورہ اقلیتی کمیونٹیز کی کاسٹس کا نام استعمال کرتے رہے ہیں, جس پر اب ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔

ان پر تنقید کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اگر عزیز گل اتنے ہی بہادر ہیں تو وہ مسلم کمیونٹیز کی کاسٹس کا نام استعمال کرکے عورتوں کی نسوانیت اور نفاست پر شاعری کرکے دکھائیں۔

ان پر تنقید کرنے والوں کے مطابق عزیز گل صرف اقلیتی کمیونٹی کی کمزور اور نچلے طبقے کی کاسٹس کا نام استعمال کرکے عورت کی نسوانیت کی تعریف کرت ہیں جو کہ تفریق ہے۔

ان پر میگھواڑ قبیلے کی کاسٹ کا نام استعمال کرنے کے بعد سابق وزیر اعلی سندھ کے انسانی حقوق کے مشیر سریندر واسانی نے پولیس کو مقدمہ دائر کرنے کی درخواست بھی دے دی، جس میں ان پر میگھواڑ قبیلے کے افراد کی دل آزاری کا الزام لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب متعدد صارفین نے عزیز گل کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے ان پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور دلیل دی کہ شاہ لطیف بھٹائی نے بھی سومرو سمیت دیگر کمیونٹیز کے نام پر شاعری کی جب کہ شیخ ایاز بھی مختلف قبائل کے نام پر شاعری کرت رہے تھے لیکن کبھی ان پر تنقید نہیں کی گئی۔