سندھ میں کئی دہائیوں بعد خاتون گورنر تعینات ہونے کا امکان

دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی نیا گورنر ہونے کی چہ مگوئیاں ہیں اور ممکنہ طور پر کئی دہائیوں بعد سندھ کو ایک بار پھر خاتون گورنر ملنے کا امکان ہے۔

سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ 1950 ارو 1960 کی دہائی میں وہاں خاتون گورنر نے خدمات سر انجام دیں۔

بیگم رعنا لیاقت سندھ کی پہلی خاتون گورنر تھیں۔ بیگم رعنا لیاقت علی پاکستان کی خاتون اول، پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی بیگم، تحریک پاکستان کی رکن اور سندھ کی پہلی خاتون گورنر تھیں۔

اب نصف صدی سے زائد عرصے کے بعد سندھ میں ایک بار خاتون کو گورنر تعینات کیے جانے کا امکان ہے٫ امکان ہے کہ خوشبخت شجاعت کو گورنر بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ پاکستان مسلم لیگ ن جبکہ کچھ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے ہوگا۔

ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر کے حوالے سے دو ٹوک موقف اپنانے کے باعث اب تک یہ فیصلہ بھی نہیں ہو سکا کہ گورنر سندھ کون ہوگا۔

ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت کا نام گورنرشپ کا لیے دیا گیا ہے لیکن یہاں بھی ایک بار پھر ایم کیو ایم موجودہ گورنر کامران ٹیسوری کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کا موقف ہے کہ جب گورنر کا تعلق ایم کیو ایم سے ہی ہے تو پھر ہماری مرضی کا ہونا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت ایم کیو ایم کو کچھ نا کچھ تو دیا جا رہا ہے لیکن اس میں ان کی مرضی شامل نہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ سب ان پر مسلط کیا جا رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم وزارتوں اور گورنر کے حوالے سے اپنے موقف پر تو قائم ہے لیکن ساتھ ہی اپنی ہر سیاسی چال سوچ سمجھ کر چل رہی ہے تا کہ وہ حکومت میں بھی رہ سکیں اور اپنے مطالبات بھی منوا سکیں، بصورت دیگر ایم کیو ایم حکومت میں رہ پائے گی اور نا ہی گورنر اور کوئی وزارت ان کو مل سکے گی۔