غلام مرتضیٰ جتوئی کے گھر پر سندھ کے 20 تھانوں کی پولیس کا چھاپہ

صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے ڈیفنس میں گرانڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما غلام مرتضیٰ جتوئی کی رہائش گاہ پر رات دیر گئے سندھ کے 20 تھانوں کی پولیس نے چھاپا مارا۔

غلام مصطفی جتوئی کی رہائش گاہ پر پولیس چھاپے اور وہاں پر خواتین کے ساتھ کیے گئے مبینہ ناروا سلوک پر سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین نے سندھ پولیس اور سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں بھی لیا۔

اہلخانہ کے مطابق مرد پولیس اہلکار دروازے توڑ کر گھر کے اندر داخل ہوئے اور پولیس کی جانب سے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

اہلخانہ نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے پورے گھر کی تلاشی لی گئی اور الماریوں سے سامان نکال کر پھینک دیا۔

غلام مرتضیٰ جتوئی کی رہائشگاہ پر پولیس نے چھاپہ مار کر تلاشی لی اور مورو، نوشہرو فیروز، نوابشاہ اور کراچی کی پولیس کی 20 سے زیادہ پولیس موبائلوں میں سوار 200 سے زائد پولیس اہلکاروں نے جتوئی ہاؤس کا گھیراؤ کیا۔

مرتضیٰ جتوئی کی اہلیہ کا الزام ہے کہ گھر میں صرف عورتیں موجود تھیں، پولیس کو بتایا بھی گیا لیکن انہوں نے ایک نہیں سنی، گھر میں موجود عورتوں اور بچوں کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور ہراساں کیا گیا۔

اہلیہ نوین مرتضیٰ کے مطابق ہمیں پیپلز پارٹی میں شامل نہ ہونے کی سزا دی جارہی ہے، جھوٹے مقدمات درج کرکے ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سندھ میں ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیا جائے۔