سندھ حکومت ویلج الیکٹریفکیشن پروگرام کے تحت چھوٹے دیہاتوں کو سولرائز کرے گی: وزیر اعلیٰ

Screenshot_20240407_120942_Facebook

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے انتخابی منشور پر عمل کرتے ہوئے سندھ حکومت ویلج الیکٹریفکیشن پروگرام کے تحت چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کو سولرائز کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیر توانائی سید ناصرحسین شاہ، میئر کراچی مرتضی وہاب، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری توانائی کاظم جتوئی اور سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی نے شرکت کی۔

انہوں نے وزیر توانائی ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک تفصیلی پروپوزل تیار کریں تاکہ چیئرمین بلاول بھٹو کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔

وزیر توانائی ناصر شاہ نے وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سولر انرجی پراجیکٹ (ایس ایس ای پی) سندھ حکومت کا ایک اہم اقدام ہے جس میں ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے 100 ملین ڈالر کے رعایتی قرضے کی منظوری دی گئی ہے جو نومبر 2018 میں ایکنک نے منظور کی تھی اور جولائی 2023 میں اس پر نظر ثانی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مسابقتی بولی کے ذریعے 400 میگاواٹ کے سولر پارکس کا قیام، 50 میگاواٹ پبلک سیکٹر بلڈنگ کی سولرائزیشن، 200,000 گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے سولر ہوم سسٹمز اور سولر ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام اور سولر ٹیکنیشن کی تربیت سے صلاحیت میں اضافہ شامل ہیں۔یوٹیلیٹی اسکیل سولر (اجزاI-)جنوری 2023 میں زمین کے تین پارسل الاٹ کیے گئے، جن میں مانجھند ضلع جامشورو میں 50 میگاواٹ کے لیے 250 ایکڑ، دیہہ ہلکانی/ مراد بند، ضلع غربی کراچی میں 120 میگاواٹ کے لیے 612 ایکڑ اور150 میگاواٹ کے لیے دیہہ مٹھا گھر ضلع ملیر کا 600 ایکڑ اراضی شامل ہے۔

ان کے مطابق اسٹڈیز مکمل کر لی گئی ہیں، مانجھند اور کے ای سائٹس کی پری کوالیفیکیشن کا عمل مکمل ہو گیا ہے، مانجھند سائٹ کے لیے پانچ میں سے چار کمپنیوں نے پہلے سے کوالیفائی کیا جبکہ KE سائٹس کے لیے 16 کمپنیاں پہلے سے اہل ہیں۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ مانجھند کی درخواست برائے پروپوزل (RFP) دستاویزات نیپرا کے پاس زیر التوا ہیں اور این ٹی ڈی سی اور پی پی آئی بی کے ساتھ گرڈ کی منظوری کے مسئلے کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر کی 110 عمارتوں پر 50 میگاواٹ روف ٹاپ سولر کا ہدف مقرر کیاگیا ہے۔ پہلے رائونڈ میں 34 عمارتیں جن میں سے 21 میگاواٹ اسپتالوں کے لیے ہوں گے ۔34 میں سے 33 سائٹس مکمل ہو چکی ہیں اور پہلے مرحلے میں جیکب آباد سائٹ کے آخری حصے پر تنصیب کا کام اپریل 2024 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔

انہیں بتایا گیا کہ دوسرے مرحلے میں 21 میگاواٹ کی 34عمارتیں بنائی جائیں گی۔ 35فیصد سے زیادہ کام مکمل ہو چکا ہے اور سائٹس 30 جون 2024 تک شروع کر دی جائیں گی۔ تیسرے مرحلے میں 14 میگاواٹ کی 51 عمارتیں شروع کر دی گئی ہیں۔ رانڈ IV میں 50 میگاواٹ روف ٹاپ سولر واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی قاسم آباد لگون، حیدرآباد میں نصب کیا جائے گا۔غلام محمد بیراج حیدرآباد کے قریب بیٹری بیک اپ کے ساتھ 4 میگاواٹ کا فلوٹنگ سولر نصب کیا جائے گا۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سولر ہوم سسٹم کے تحت صرف 40 فیصد سبسڈی اور سسٹم کی زیادہ لاگت کی وجہ سے جزو کا اصل نفاذ کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے صرف 322 سسٹم فروخت ہوئے۔تقسیم کی نظرثانی شدہ حکمت عملی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کا قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) ڈیٹا ضلعی سطح پر مستحقین کی شناخت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

وزیر اعلی کو آگاہی دی گئی کہ نصب شدہ کٹس کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داریLast Mile Distributor (LMD)) اورفائدہ اٹھانے والے آخر کے صارفین کی ہوگی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کی تجویز ان کے پاس ضروری کارروائی کے لیے پیش کی جا ئے۔ سولر ٹیکنیشن کی ٹریننگ 10 اضلاع میں کرائی گئی ہے اور 300 ٹیکنیشنز جن میں 50 فیصد دیہی علاقوں کی خواتین شامل ہیں۔