سندھ بھر سے 5 ماہ میں بچوں سمیت 150 افراد اغوا
سندھ بھر سے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران بچوں سمیت 150 افراد کو اغوا کرلیا گیا، جس میں سے پولیس نے 114 افراد کو مقابلوں اور ٹارگیٹڈ آپریشنز کے ذریعے بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا جب کہ مغوی افراد کے محض 40 کیسز ہی رجسٹرڈ کیے جا سکے۔
سندھ پولیس کی رواں سال کی 5 ماہ کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے شہریوں کے اغوا برائے تاوان کی سنگین وارداتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، سندھ کے 5 اضلاع سکھر،گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد اور کشمور سے اب تک تاجروں، بچوں اور شہریوں سمیت 150 افراد کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 114 شہریوں کو بازیاب کرایا گیا۔
ویب سائٹ ایکسپریس کے مطابق اغواکاروں کے چنگل سے اب تک 34 افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا اور پانچوں اضلاع میں شہریوں کے اغوا کے 40 مقدمات درج کیے گئے۔
سکھر میں بچے سمیت 9 شہریوں کو اغوا کیا گیا، گھوٹکی میں 28 افراد، اسی طرح شکارپور میں 34، جیکب آباد میں 7 اور کشمور میں 70 شہریوں اور بچوں کو اغوا کیا گیا۔
صوبے میں سب سے زیادہ اغوا کی وارداتیں کشمور میں رپورٹ ہوئی ہیں جہاں رواں سال کے صرف 5 ماہ میں 70 شہریوں کو اغوا کیا گیا جبکہ 53 افراد کو بازیاب کرایا گیا ہے اور 17 شہریوں کی بازیابی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
کشمور پولیس نے اغوا کی وارداتوں کے خلاف 16 مقدمات درج کیے۔
دوسرے نمبر پر شکارپور میں رواں سال کے 5 ماہ میں 34 شہریوں کو اغوا کیا گیا تاہم 28 بازیاب ہو چکے ہیں جبکہ 6 شہری اب تک بازیاب نہیں ہوسکے ہیں، پولیس کے اغوا کاروں کے خلاف 14 مقدمات درج کیے۔
ضلع گھوٹکی تیسرے نمبر پر ہے جہاں 28 شہریوں کے اغوا کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جس کے بعد پولیس نے 28 یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا ہے اور 7 مقدمات درج کر لیے۔
سکھر میں بچے سمیت 8 شہری اغوا ہوچکے ہیں، جن میں سے اب تک 3 شہریوں کو بازیاب کرایا جاچکا ہے جبکہ 5 شہری اب تک بازیابی کے منتظر ہیں، اسی طرح جیکب آباد میں 7 شہری اغوا ہوچکے ہیں اور 2 بازیاب جبکہ 5 شہری اب تک بازیاب نہیں ہوسکے۔