سندھ پولیس میں خواتین اہلکاروں کا خصوصی کیڈر ختم ہونے سے درجنوں لیڈی اہلکاروں کی تنزلی

سندھ پولیس میں خواتین اہلکاروں و افسران کا الگ خصوصی کیڈر ختم کئے جانے سے درجنوں لیڈیز افسران کے عہدوں میں تنزلی کردی گئی۔

سندھ پولیس میں خواتین کی دلچسپی بڑھانے کے لیے خواتین کو الگ خصوصی کیڈر دیا گیا تھا، جس کے تحت خواتین کا پروموشن مردوں کے مقابلے جلد ہو جاتا تھا۔

تاہم انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کی جانب سے ان کا خصوصی کیڈر ختم کیے جانے سے درجنوں خواتین کی تنزلی ہوگئی، تاہم حیران کن طور پر ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ آف پولیس ( ڈی ایس پی) کے عہدوں پر براجمان خواتین افسران کی تنزلی نہیں کی گئی۔

اس حوالے سے متاثرہ خواتین ملازمیں نے شکوہ کیا ہے کہ آئی جی سندھ کی جانب سے تنزلی کے احکامات کے باوجود 11 خواتین ڈی ایس پیز تین ماہ سے عہدوں پر ہیں اور ان خواتین افسران کو ڈی ایس پی کے عہدوں سے نہیں ہٹایا گیا۔

خواتین ملازمین کا کہنا ہے کہ میرٹ پر ترقیاں دی گئی تھیں، الگ کیڈر ختم کرکے تنزلیاں کر دی گئیں جب کہ الگ کیڈر کے تحت ڈی ایس پی بننے والی خواتین افسران سیٹوں پر موجود ہیں۔

خواتین پولیس ملازمین کے مطابق سندھ پولیس میں خواتین پولیس ملازمین کا کیڈر الگ ہونے سے 5 فیصد کوٹے کے تناسب سے ڈیپارٹمنٹل پرموشنل کمیٹیز نے انہیں میرٹ پر ترقیاں دی تھیں۔

ایسی خواتین مخصوص کوٹے پر اپنے گروپ کے مرد افسران سے پہلے اگلے عہدوں پر چلی گئی تھیں۔ جس کے خلاف بعض مرد پولیس ملازمان کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کی گئی۔

ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ سمیت 7 افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے سفارش کی تھی کہ خواتین افسران کے عہدوں میں ترقی مرد افسران کے برابر کی جائیں۔

کمیٹی کی سفارش پر خواتین کا الگ کیڈر ختم کردیا گیا اور انہیں دی گئی ترقیاں کالعدم قرار دے دی گئیں، تاہم ڈی ایس پی خواتین اپنے عہدوں پر فائز ہیں۔