حیدرآباد میں انسداد ٹائیفائڈ مہم میں چوکیداروں اور قاصدوں کو سپروائیزر لگانے کا انکشاف
سندھ حکومت کی انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم میں ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آگیا۔ حیدرآباد میں چوکیدار، ڈرائیور، نائب قاصد، دھوبی، خانسامہ اور وارڈ سرونٹ سمیت ریٹائرڈ و غیر متعلقہ افراد کو فرسٹ لیول سپروائزر لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔
توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے اعلیٰ حکام کے احکامات پر فرسٹ لیول سپروائزرز اور ٹیموں کی تصدیق کیلئے صوبائی ٹیم تشکیل دی تھی جنہوں نے تمام اضلاع کے دورے بھی کیے لیکن ان فرسٹ لیول سپروائزرز پر اعتراض لگانے کے بجائے ان کے اکاؤنٹس میں ٹیموں کی ٹرانسپورٹیشن اور کھانے کے پیسے منتقل کر دیئے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق 13 سے 25 مئی تک جاری رہنے والی انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم میں حیدرآباد میں فرسٹ لیول سپروائزر کے طور پر 24 وراڈ سرونٹس، 8 نائب قاصد، 7 والنٹیئرز، 3لیب اسسٹنٹ، 2ڈارک روم اٹینڈنٹ، 2 ڈرائیور، 2چوکیدار، 3 ملیریا سپروائرزر، 2ایکسرے اٹینڈنٹ، 1 خانسامہ اور1 دھوبی سمیت ڈینٹل ٹیکنیشن، ڈینٹل اسسٹنٹ، ڈینٹل اٹینڈنٹ، اینستھیسیا اسسٹنٹ، فوڈ ڈیولپر، بیئرر، او ٹی اٹینڈنٹ، ملیریا پورٹر، ہیلتھ انسپکٹر، فزیوتھراپسٹ، ریٹائرڈ ویکسی نیٹر، ریٹائر ڈی ایس وی کو لگایا گیا۔
اس سے قبل صوبائی دارالحکومت کراچی کے ضلع وسطی میں بھی اسی پروگرام کا میگا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کراچی کے ضلع وسطی میں انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم کے دوران بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایک طرف تحقیقات کا حکم دیا تھا وہیں دوسری جانب سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ کو ہدایات دی تھیں کہ تمام اضلاع میں جعلی فرسٹ اور سیکنڈ لیول سپروائزرز ، غیر متعلقہ افراد اور سوشل موبلائزرزکو چیک کیا جائے، ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور مہم کے بعد جائزہ رپورٹ انہیں فراہم کی جائے تاہم مہم کے اختتام کو تقریباً ڈیڑھ ماہ ہونے کو آیا ہے لیکن کوئی جائزہ اجلاس اور کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔