سندھ سول سروسز میں خواتین کی نشستوں کے استعمال میں گلگت و کشمیر سے بھی پیچھے

اعلیٰ سرکاری ملازمتوں یا پھر سول سروسز میں سندھ خواتین کی نشستوں کے استعمال میں نہ صرف پنجاب بلکہ گلگت بلتستان و آزاد کشمیر سے بھی پیچھے ہے۔

گزشتہ پانچ سال کے دوران اگرچہ سندھ سے سول سروسز میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہوا ہے، تاہم اب بھی یہ شرح گلگت، پنجاب و کشمیر کے مقابلے میں کم ہے، البتہ سندھ اس ضمن میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے برابر ہے

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران وفاقی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مرکزی اعلیٰ خدمات میں کل 1090 بھرتیاں کی گئیں، جن میں سے 410 خواتین تھیں۔

دستیاب ڈیٹا کے مطابق یہ سول سروسز میں کل بھرتیوں کا 40 فیصد ہے، جو تین دہائیاں قبل خواتین کی بھرتیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے، اس وقت یہ شرح تین فیصد سے کم تھی۔

زیادہ تر سول سرونٹس جب ریٹائر ہوتے ہیں تو گریڈ 20 اور 21 تک پہنچ جاتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے سالوں میں زیادہ خواتین کو پاکستان کے سفیروں، سیکرٹریز اور پولیس اور دیگر سول سروسز کے اعلیٰ عہدوں پر دیکھا جائے گا۔

پچھلے پانچ سالوں کا ریکارڈ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ صرف پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر نے پاکستان سول سروسز میں خواتین کی تمام نشستوں کا استعمال کیا۔

جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سول سروسز میں خواتین کی نشستوں کے استعمال میں مستقل طور پر پیچھے رہے۔

اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ سروس میں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کل 82 افسران بھرتی کیے گئے، جن میں سے 52 مرد افسران اور 30 خواتین افسران تھیں۔

پاکستان کی پولیس سروس میں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کل 147 افسران بھرتی کیے گئے، جن میں سے صرف 34 خواتین افسران تھیں۔