کراچی میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ گئی، سالانہ 90 ہزار اموات، دمہ و کینسر کی بیماریاں عام
صوبائی دارالحکومت کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہونے سے سالانہ 90 ہزار اموات ہونے سمیت علاج پر اربوں روپے کے اخراجات کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ماحولیات پر نظر رکھنے والی تنظیموں کے مطابق شہر کی فضائی آلودگی کی 90 فیصد وجہ ٹرانسپورٹ ہے، جس نے تین کروڑ کی آبادی کو شدید خطرات سے دوچار کردیا۔
صوبائی دارالحکومت کراچی کا شمار دنیا کے10 آلودہ شہروں میں ہوتا ہے، فضائی آلودگی کے سبب لاکھوں شہری ناک، کان، گلے کے امراض کے علاوہ کینسر ، دمہ اور دیگر پیچیدہ اعصابی بیماریوں کا شکار بن چکے ہیں جب کہ ٹریفک کے شور کے سبب شہری بہرے پن کا شکار ہورہے ہیں۔
سپارکو، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور ڈبلیو ایچ او کی رپورٹس کے مطابق کراچی کے وہ شہری جو شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ سمیت دیگر مصروف شاہراہوں کے قریب رہائش پذیر ہیں وہ ماحولیاتی آلودگی کا زیادہ شکار ہیں، سڑکوں کے کنارے آکسیجن کی سطح انتہائی کم ہوچکی ہے، مصروف شاہراہوں کے قریب رائش پذیر افراد اونچا سننے لگے ہیں ٹریفک کے شور کی آواز اسی ڈیسی بل سے کئی زیادہ ہو گئی ہے جو انسانی کان کے لیے نقصان دہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق کراچی میں فضائی آلودگی میں اضافے کی 90 فیصد وجہ ٹرانسپورٹ ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق کراچی میں تقریباً 17 لاکھ گاڑیاں 30 لاکھ موٹر سائیکل اور رکشوں کے شور نے فضائی اور شور کی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے ان میں سے 50 فیصدفٹنس کے معیار پر پور انہیں اترتے جبکہ 70 اور 80 کی دہائی میں رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیوں نے شہر کی فضا کو انتہائی خطرناک بنادیا ہے۔
شیر میں چلنے والی ان فٹ پرانی گاڑیوں سے کاربن مونو آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوکر ناک، گلے اور آنکھوں کی خطرناک بیماریاں پیدا کررہی ہیں جن کے علاج پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں جبکہ فضائی آلودگی کے سبب اموات کی تعداد 90 ہزار سالانہ تک جا پہنچے ہے۔
ماحولیاتی تنظیوں نے گاڑیوں کے دھویں ،فٹنس اور بڑھتی فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فضا کو بہتر کرنے کے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔