سندھ اسمبلی سے صوبے سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو نکالنے کی تحریک منظور

سندھ اسمبلی نے صوبے سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو سندھ بدر کرنے کی تحریک اتفاق رائے سے منظور کرلی۔

ایوان نے متفقہ طور پر تحریک منظور کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس اسمبلی کی رائے ہے کہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے صوبہ سندھ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے اصل ممالک کے حوالے کیا جائے۔

یہ تحریک پاکستان پیپلز پارٹی کی قانون ساز ہیر سوہو کی طرف سے صوبے میں مقیم غیر قانونی تارکین کے معاملے کے حوالے سے پیش کی گئی اور تحریک التوا پر بحث کے بعد منظور کی گئی۔

اراکین نے اجلاس میں اپنی تقریروں میں غیر قانونی تارکین وطن پر بحث سے ہٹ کر ہیر سوہو کی ابتدائی تقریر پر بحث شروع کردی جس سے ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔

صورتحال نے اس وقت بدصورت رخ اختیار کیا جب پیپلز پارٹی کی ممبر صوبائی اسمبلی نے مختلف ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کا حوالہ دیتے ہوئے بہاری برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی غیر ملکی قرار دیا۔

اورنگی ٹاؤن سے ایم کیو ایم پاکستان کے ایک رکن نے ہیر سوہو کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اپنے وطن سے دو بار پاکستان کے لیے ہجرت کی، پہلے 1947 میں اور پھر سقوط ڈھاکا کے بعد، مجھے بہاری ہونے پر فخر ہے اور ہمیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں کہا جا سکتا۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ ملک میں صرف غیر قانونی طور پر رہنے والے ہی غیر قانونی تارکین وطن ہیں، یہ مسئلہ کسی مخصوص طبقے یا علاقے سے متعلق نہیں ہے۔

سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے بتایا کہ وہ اس تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سرحدیں عبور کرنے والے بغیر دستاویزات اور ریکارڈ کے یہاں پہنچے، کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو غیر معینہ مدت تک رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔

غیر قانونی تارکین کے معاملے سے ہٹتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کا کہنا تھا کہ صوبے نے ہمیشہ مہاجروں کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا، لیکن کوئی بھی کراچی کو سندھ سے الگ نہیں کرسکتا۔

جماعت اسلامی کے واحد رکن محمد فاروق نے بھی ہیر سوہو کے حذف شدہ ریمارکس کا حوالہ دیا اور کہا کہ دو بار پاکستان کے لیے ہجرت کرنے والوں کو غیر قانونی تارکین وطن کیسے کہا جا سکتا ہے؟

انہوں نے بنگلہ دیش سے پھنسے ہوئے بہاریوں کی باعزت طریقے سے وطن واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔