سندھ اسمبلی نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف قرارداد منظور کرلی
وفاقی حکومت کا ارسا ایکٹ میں ترمیم کے فیصلے کو سندھ اسمبلی نے مسترد کرتے ہوئے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔
قرار داد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم سندھ کے عوام کو قبول نہیں۔
تحریک التوا پیش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم کے معاہدے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم قابل قبول نہیں، سندھ اسمبلی نے تاریخی کردار ادا کیا پاکستان اور سندھ کو بچایا، کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے بھی ہمارا ساتھ دیا، انہوں نے قراردادیں پاس کیں، میں سندھ کا بیٹا ہونے کا فرض نبھایا اور تحریک التوا جمع کروائی تھی، اکثر الزام لگتا رہا کہ کوٹری سے نیچے پانی ضائع ہوتا رہا، میں فیڈریشن سے اپنا حق لینا جانتا ہوں۔
پیپلز پارٹی کے ارکان نے کہاکہ یہ قرارداد سندھ کے پانی کو نہیں بلکہ پاکستان کو بچانے کی ہے،پانی کے موجودہ معاہدے میں اگر ایک کومہ یا فل اسٹاپ بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس معاہدے کو ختم سمجھا جائے گا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر جنگ ہوجاتی ہے ، سندھ اپنے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا اپوزیشن نے بھی پانی سمیت سندھ کے تمام ایشوز پر حکومت سندھ کے ساتھ مل کر بھرپور آواز اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اس بات کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ کراچی شہر کو بھی پانی دیا جائے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا،تو پیپلز پارٹی کے سینئر پارلیمنٹرین نثار احمد کھوڑو نے وفاقی حکومت کی جانب سے ارسا ایکٹ میں ترمیم سے متعلق قرارداد ایوان میںپیش کی جس پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نے بھرپور طریقے سے اظہار خیال کیا۔
واضح رہے کہ 14 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سابق وفاقی سیکرٹری کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا چیئرمین مقرر کر دیا تھا جس پر خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ یہ یکطرفہ فیصلہ صوبوں کو وفاق کے خلاف کھڑا کر سکتا ہے۔
اس فیصلے سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور صدر آصف علی زرداری کی جماعت پیپلزپارٹی کے درمیان دراڑ پیدا ہونے کا بھی امکان تھا کیونکہ اس کے نئے اسٹرکچر سے بظاہر ارسا کی آزاد حیثیت متاثر ہوتی ہے۔