سندھ کے زرعی سائنس دانوں نے گندم، کپاس، سرسوں سمیت 12 اجناس کی نئی جنس تیار کرلی
سندھ کےزرعی سائنس دانوں نے کپاس اور گندم سمیت دیگر اجناس کی زیادہ پیداوار دینے والی نئی زرعی اجناس تیار کر لیں۔
ان اجناس کی نئی ورائٹیوں سےسندھ کپاس اور گندم میں خود کفیل ہو جائے گا۔
وزیر زراعت اور بیورو آف سپلائی سردار محمد بخش خان مہر کی زیر صدارت سندھ سیڈ کاؤنسل کا 36 واں اجلاس ہوا، جہاں نئی اجناس سے متعلق شرکا کو آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں زرعی اجناس کی نئی اقسام میں کپاس کی کرس 644، کرس 674، کرس 682، نیا بی ٹی 2021 اور میاں ریشم نان بی ٹی کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح گندم کی IV-3، جب کہ عروج 22، اکبر 19، صبحانی 21، نیا میک پاسطہ کی جزوی ایک سال کے لیے منظوری دی گئی۔اسی طرح سرسوں کی کیزولہ، بیری کی لیمائی گولو کی بھی منظوری دی گئی.
کاشت کاروں نے اجلاس میں شکایت کی کہ پنجاب کے چاول کے بیج کی وجہ سے سندھ کے کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے، جس پر وزیر زراعت محمد بخش مہر نے کاشت کاروں کی شکایت پر سخت نوٹس لیا اور محکمے کو انکوائری کی ہدایت کر دی، اور ان سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔
اجلاس میں نئے بیجوں کی خصوصیات اور نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لیے منظوری بھی دی گئی۔۔
وزیر زراعت اور بیورو آف سپلائی سردار محمد بخش خان مہر کی زیر صدارت سندھ سیڈ کونسل کا 36 واں اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں نئے بیجوں کی خصوصیات، نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لیے منظوری دی گئی۔
اجلاس میں زرعی اجناس کی نئی اقسام میں کپاس کی کرس 644، کرس 674، کرس 682، نیا بی ٹی 2021 اور میاں ریشم نان بی ٹی کی منظوری دی گئی، گندم کی IV-3، جب کہ عروج 22، اکبر 19، صبحانی 21، نیا میک پاسطہ کی جزوی ایک سال کے لیے منظوری دی گئی۔سی طرح سرسوں کی کیزولہ، بیری کی لیمائی گولو کی بھی منظوری دی گئی.
کاشت کاروں نے اجلاس میں شکایت کی کہ پنجاب کے چاول کے بیج کی وجہ سے سندھ کے کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے، جس پر وزیر زراعت محمد بخش مہر نے کاشت کاروں کی شکایت پر سخت نوٹس لیا اور محکمے کو انکوائری کی ہدایت کر دی، اور ان سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔
محمد بخش مہر نے کہا کہ محکمہ زراعت میں کافی بہتری آئی ہے مگر کمزوری بھی ہے جسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، کاشت کاروں کی مشاورت سے ہی نئی زرعی اجناس کی منظوری دی جائے گی، حکومت سندھ سیڈ ایکٹ پر کام کر رہی ہے، ایکٹ منظور ہونے کے بعد دیگر صوبوں کی جعلی زرعی اجناس اور کمپنیوں کے خلاف سندھ کے افسران کارروائی کر سکیں گے.
وزیر زراعت محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمی تبدیلی کی وجہ سے زرعی ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے، کیوں کہ کاشت کار طبقہ قدرتی آفات سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر زرعی سائنس دان تحقیقی سرگرمیاں مزید تیز کریں۔
ڈائریکٹر جنرل ریسرچ مظہر کیریو نے اجلاس میں بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ مذکورہ نئی اقسام جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے تیار کی گئی ہیں، اور یہ اقسام نہ صرف صوبے میں زرعی پیداوار میں اضافہ کی حامل ثابت ہوں گی بلکہ زرعی سائنسدانوں کی یہ کاوشیں زرعی میدان میں سندھ کو خود کفیل بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کریں گی.
اجلاس کے شرکا نے زرعی سائنس دانوں کی جانب سے نئی اجناس کی تیاری پر ان کی محنت کی تعریفیں بھی کیں۔