ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی لاش جلانے والے 10 ملزم گرفتار، اہل خانہ نے پولیس کی تفتیشی کمیٹی مسترد کردی

7d5400d0-76ff-11ef-a37a-39dd150f58da.jpg

پولیس نے کارروائیاں کرتے ہوئے توہین رسالت کے الزام میں قتل کیے گیے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی میت قبر سے نکال کر جلانے والے 10ملزمان کو گرفتارکرلیاجبکہ دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

شاہنواز کنبھر کو 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب پولیس مقابلے میں توہین رسالت کے الزام میں قتل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں مشتعل افراد نے ان کی لاش کو دفنانے نہیں دیا تھا اور اسے جلا دیا تھا۔

ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی میت کو قبر سے نکال کر جلانے والے جھانیرو گاؤں کے مختلف برادریوں پنہور، سمیجا، شاہانی اور ساند برادری کے 40 سے زائد افراد کے خلاف پولیس رپورٹ داخل ہونے کے بعد 10سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے پولیس چھاپے مار رہی ہے، پولیس چھاپوں کی وجہ سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور مذکورہ برادریوں کےکایفی گاؤں والے گاؤں خالی کرکے بال بچوں سمیت دوسرے گاؤں میں پناہ لینے کے کیلئے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی عمرکوٹ اور میرپورخاص پہنچ کرحقائق جمع کرنا شروع کردیے۔

کمیشن کے ممبران نے متاثرہ خاندان کے علاوہ پولیس افسران اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی اور مبینہ مقابلے کے مقام اور سول اسپتال کادورہ کرکے معلومات حاصل کیں۔

ڈاکٹر شاہنواز کے گاؤں میں انسانی حقوق کمیشن سندھ کی ٹیم چیئرمین اقبال ڈیھتو کی سربراہی میں پہنچی اور مقتول ملزم ڈاکٹر شاہنواز کے والدین اور گاؤں والوں کے بیانات لیے ۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہنواز کی ماں رحمت، بیوی نعمت اور بیٹی حریم نواز نے مطالبہ کیا کہ ہمیں سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی تحقیقات منظور نہیں ، قتل پولیس نے کیا ہے اور تحقیقات بھی پولیس کرے ہم اسے مسترد کرتے ہیں ہمارے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے ، مشتعل افراد نے ہمیں لاش بھی دفن نہیں کرنے دی چھین کر جلا دی ، ہم نے صرف جلی ہوئی ہڈیاں زمین میں دفن کی ہیں۔