ڈاکٹر شاہنواز کو میرپورخاص پولیس نے تحویل میں لینے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد قتل کیا، آئی جی کمیٹی کی رپورٹ
ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی تفتیش کے لیے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ سامنے اگئی۔
آئی جی سندھ کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں اپنی رپورٹ پیش کر دی۔ 115 صفحات پر مشتمل اس تفصیلی رپورٹ میں 24 افسران و اہلکاروں کے علاوہ 10 سے زائد گواہان اور ورثاء کے بیانات شامل ہیں۔
یہ رپورٹ وزیرِ داخلہ کو بھی ارسال کر دی گئی ہے، وزیر داخلہ رپورٹ کی بنیاد پر کیس کو اگے بڑھانے کے احکامات دیں گے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کو عمر کوٹ پولیس نے کراچی سے گرفتار کر کے ایس ایس پی عمر کوٹ کی ہدایت پر میر پور خاص منتقل کیا تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کو ایس ایس پی میر پور خاص کی گاڑی میں منتقل کیا گیا اور ان کی حوالگی میر پور خاص کے جمڑاؤ چیک پوسٹ پر کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق حوالگی کے ڈیڑھ گھنٹے بعد سندھڑی میں انہیں قتل کر دیا گیا۔
یہ انکوائری کمیٹی 4 رکنی تھی جس میں 2 ڈی آئی جیز اور 2 ایس ایس پیز شامل تھے۔ انہوں نے مختلف پہلوؤں سے اس کیس کی تفتیش کی اور اپنے نتائج رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔
یہ رپورٹ اس کیس میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کو کس طرح اور کہاں سے گرفتار کر کے قتل کیا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس رپورٹ کی روشنی میں اس کیس میں کیا قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کا جائزہ
ڈاکٹر شاہنواز کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں عمر کوٹ میں پولیس نے گرفتار کرکے میرپورخاص منتقل کیا گیا جہاں انہیں قتل کر دیا گیا۔
ان کی موت کو پولیس مقابلہ قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں ہونے والی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ انہیں پولیس تحویل میں قتل کیا گیا تھا۔
قتل کیس کی تفصیلات
ڈاکٹر شاہنواز کو عمر کوٹ پولیس نے کراچی سے گرفتار کر کے ایس ایس پی عمر کوٹ کی ہدایت پر میرپورخاص منتقل کیا تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز کو میرپورخاص میں پولیس کے حوالے کرنے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد 19 ستمبر 2024 کو سندھڑی میں قتل کر دیا گیا۔
آئی جی سندھ کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا گیا تھا اور اس میں کئی پولیس افسران ملوث تھے۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز سے یہ بات واضح ہوئی کہ ڈاکٹر شاہنواز کو ایس ایس پی میرپور خاص کی گاڑی میں منتقل کیا گیا تھا۔
عوامی ردعمل
اس واقعے کے بعد ملک بھر میں احتجاج ہوئے اور لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کیا۔
کیس کی اہمیت
ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس پاکستان اور خصوصی طور پر سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک سنگین واقعہ ہے۔ اس واقعے نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کے نظام پر سوال اٹھائے ہیں۔
ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کے بعد کب کیا ہوا؟
ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کے بعد سندھ بھر میں شدید احتجاج ہوئے اور لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کیا۔ اس واقعے نے سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائی اور لوگوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں۔
ملزمان اور انصاف
اس کیس میں ملوث پولیس افسران کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور انہیں گرفتار کیا گیا۔ تاہم، اس کیس میں اب تک حتمی فیصلہ نہیں آیا اور مقدمہ ابھی بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
سیاسی اثرات
اس کیس نے ملک کے سیاسی منظر نامے پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس واقعے نے سندھ حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت اقدامات کرے اور سندھ حکومت نے پولیس کی غلطی پر معافی بھی مانگی۔
میڈیا کا کردار
اس کیس کو میڈیا نے بڑے پیمانے پر کوریج دی۔ میڈیا اس واقعے کو عوام کے سامنے لایا اور لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہ کیا۔ میڈیا کی بدولت ہی اس کیس کو اتنی شہرت ملی اور لوگ اس کے بارے میں بات کرنے لگے۔