ترقی کے نام پر کراچی کی قدیم سندھی آبادیاں ختم کرکے ماحولیاتی تباہی کی جا رہی ہے: سندھ کلائمیٹ مارچ

FB_IMG_1730181209570

سندھ بھر کے ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان نے صوبائی و وفاقی حکومتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی کے نام پر صوبائی دارالحکومت کراچی کی قدیم سندھی آبادیاں ختم کرکے ماحولیاتی تباہی کی جا رہی ہے۔

کارکنان نے حکومتوں سے صوبے بھر ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر موثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی مسائل زندگیوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔

صوبائی دارلحکومت کراچی میں سندھ کلائمیٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے فریئر ہال پارک میں کلائمیٹ مارچ منقعد کیا گیا جس کی تهیم ’زندگی‘ رکھی گئی تھی۔

مارچ کے شرکا نے ماحول دشمن پالیسیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلیوں کی خلاف پلے کارڈ اور بینرز اٹھا کر مارچ بھی کیا۔

مارچ کے دوران ماحولیاتی مسائل سے متعلق آگاہی پر مشتمل تھیٹر، موسیقی اور رقص کے ذریعے ماحولیاتی مسائل کی بھی آگاہی دی گئی۔

مارچ میں مختلف شعبوں اور مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کے حل کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا

کلائمیٹ مارچ فرئیر ہال سے شروع ہوکر کلفٹن پل سے دوبارہ فرئیر ہال پہنچ کر ختم ہوا۔

مارچ کے مقررین کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے کراچی شہر میں جاری منصوبے مقامی سندھی اور دوسری آبادیوں کے قدیم گاؤں اور قدرتی بہائو کےنالوں کوختم کررہے ہیں جو ملکی اور عالمی ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

مارچ کے شرکا کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کو مطلوبہ پانی دینے کے بجائے اس کا پانی چوری کیا گیا تو ڈیلٹا تباہ ہو جائے گا جس کے باعث تمر کے درخت سوکھ جائیں گے اور سمندر زمین کو نگلتا ہوا آگے بڑھے گا۔

مقررین نے مزید کہا کہ حب، لیاری اور ملیر ندی اور دیگر نالے گندے پانی کی نکاسی کے راستوں میں تبدیل ہوگئے ہیں

شرکا نے کہا کہ حکومت کے منصوبے قدیم دیہات اور قدرتی بہاؤ کے نالوں کو ختم کر رہے ہیں۔ شہر کے درخت کاٹ کر درجہ حرارت بڑھا دیا گیا۔