سندھ سے انتہائی نایاب جڑی بوٹیوں کی اسمگلنگ کا انکشاف
سندھ سے اہم اور نایاب زندگی بچانے والی اور جنسی طاقت کے لیے تیار کی جانے والی ادویات میں استعمال ہونے والی نایاب جڑی بوٹیاں بڑے پیمانے پر اسمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
حیران کن طور پر کسٹمز سمیت دیگر اداروں کے پاس مذکورہ جڑی بوٹیوں کی تشخیص کی کوئی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے ایسی جڑی بوٹیوں کو گھاس پوس سمجھ کر بیرون ملک بھیجنے کی اجازت دی جاتی رہی۔
محکمہ وائلڈلائف سندھ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ طویل عرصے سے سندھ کی اہم قیمتی اور نایاب جڑی بوٹیاں سمندری راستے سے بیرون ملک اسمگل کی جارہی ہہیں۔
اس ضمن میں محکمہ جنگلی حیات نے حال ہی میں چار کنسائنمنٹ بھی پکڑے ہیں جن کی مالیت عالمی مارکیٹ میں اربوں روپے بتائی جا رہی ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق ‘ایسی جڑی بوٹیوں کو متعدد کمپنیاں اسمگل کرتی رہیں اور ان میں سے ایک کمپنی میں ایک مشہور ٹی وی چینل کے اینکر بھی اہم عہدے پر فائز ہیں‘۔
ذرائع کے مطابق یہ جڑی بوٹیاں ناصرف پاکستان میں ادویات بنانے میں کام آتی ہیں بلکہ بیماری کی صورت میں جنگلی جانور بھی یہ جڑی بوٹیاں استعمال کرتے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز کے پاس ان جڑی بوٹیوں کو چیک کرنے کامیکانزم نہیں تھا اور وہ ان جڑی بوٹیوں کو گھاس پھوس سمجھ کر برآمد کرنے کی اجازت دے دیتے تھے تاہم یہ جڑی بوٹیاں عالمی مارکیٹ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ان جڑی بوٹیوں سے ناصرف زندگی بچانے والی ادویات بلکہ جنسی ادویات کی تیاری کا کام بھی لیا جارہا ہے۔