خواتین میہڑ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے میدان میں آگئیں
میہڑ کو سیلاب سے بچانے کے لیے خواتین کے عمل کی تعریفیں کی گئیں—فوٹو: ٹوئٹر
سندھ کی بہادر خواتین اپنے شہر میہڑ کو سیلاب سے بچانے کے لیے گھروں سے نکل کر مرد حضرات کے شانہ بشانہ مٹی کے حفاظتی بند باندھنے کے لیے نکل آئیں مگر سندھ حکومت کو تاحال شرم نہ آئی۔
ضلع دادو کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر میہڑ دادو شہر کے بعد ضلع کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں 5 لاکھ افراد بستے ہیں اور یہ شہر ضلع کی معیشت میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہاں سیلاب کا دبائو گزشتہ 10 دن سے برقرار ہے مگر اس باوجود تاحال ضلعی انتظامیہ اور سندھ حکومت نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، جس وجہ سے وہاں کی بچیاں اور خواتین بھی اپنے شہر کو بچانے کے لیے گھروں سے نکل آئیں۔
جتي ميهڙ جا نوجوان ميهڙ کي بچائڻ لا ء اڳتي آهن اتي ميهڙ جو نياڻيون به پاڻ ملهائي رهيون آهن ايس يو پي ضلع دادو جي صدر سڪندر سوڍر پنهنجي فيملي سميت رنگ بند تي پهچي شهر جي حفاظت لاء پاچڪا ڀري رهيا آهن. pic.twitter.com/iL6No0QZtR
— Annie Hossein (@Anniehossein) September 2, 2022
میہڑ کی بچیاں اور خواتین بھی اپنے شہر کو بچانے کے لیے مرد حضرات کے ساتھ مل کر شہر کی حفاظتی کے لیے مٹی کا بند باندھتی دکھائی دیں اور لوگوں نے ان کی بہادری پر ان کی تعریفیں بھی کیں۔
سلام آھي ميهڙ جي ادڙين ، امڙين ۽ ڀينرن کي !!
رنگ بند تي پهچي بند کي مضبوط ڪرڻ لاء ڪم شروع ڪري ڇڏيو🙏🙏 pic.twitter.com/JhjteyCmPW— BASHEER JANWARI (@janwari_basheer) September 2, 2022
میہڑ میں اگرچہ پہلے ہی بارشوں کا پانی موجود ہے، تاہم پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے ضلع دادو 70 فیصد ڈوب چکا ہے اور میہڑ کا قریبی شہر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) بھی ڈوب چکا ہے۔
میہڑ کی طرح دادو کے ایک اور تعلقہ ہیڈ کوارٹر جوہی کو بھی سیلاب سے ڈوبنے کا خطرہ ہے اور وہاں بھی خواتین و بچیاں شہر کو بچانے کے لیے گھروں سے نکل آئیں۔
ميھڙ شھر کي بچائڻ لاء عورتون به مردن سان گڏ ڪوڏرون کڻي ميدان تي نڪري آيا pic.twitter.com/yxffBHHm7t
— LalJarwar (@jarwar_lal) September 2, 2022
میہڑ کے گرد و نواح پہلے ہی سیلاب سے ڈوب چکے ہیں اور اب سیلاب کا پورا دبائو میہڑ شہر کی جانب ہے اور شہری اپنے شہر کو بچانے کے لیے مٹی کے حفاظتی بند باندھنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں اور وہاں کے سماجی ارکان اور صحافی بھی اس عمل میں عام شہریوں کے ساتھ شریک ہوگئے۔
دادو: رکن سندھ اسیمبلی تعلقہ میھڑ فیاض علی بٹ میھڑ کے عوام کے ساتھ مل کر خود بھی دن رات رنگ بند پر میھڑ کو بچانے کیلۓ کام کر رہے ہیں۔
Proud of u @fayazbuttmpa #SindhFlood2022 #Dadu #Mehar @BBhuttoZardari @BakhtawarBZ @AseefaBZ @jamkhanshoro @Sangrisaeed @Zaighamhabib pic.twitter.com/eaN4LGcHMl— ZAHEER AHMED CHANNA (@ZaheerChanna8) September 3, 2022
علاوہ ازیں میہڑ کے رکن صوبائی اسمبلی فیاض بٹ کو بھی عوام کے ساتھ مٹی کا حفاظتی بند باندھتے ہوئے دیکھا گیا اور ان کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جس پر لوگوں نے ان کی تعریفیں بھی کیں۔
ایم پی اے فیاض بٹ میہڑ رنگ بند بچانے مین اک سپاہی کا کردار ادا کر رہا، چاہئیے لاکھ اختلاف ہون، @fayazbuttmpa pic.twitter.com/WuF4pxjPpd
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) September 3, 2022
سیلاب کے سخت دبائو کے پیش نظر میہڑ شہر کے باہر موجود سرکاری عمارتوں، پیٹرول پیمپس اور تعلیمی ادارے ڈوب چکے ہیں جب کہ اس کا دوسرے شہروں سے زمینی رابطہ بھی ٹوٹ چکا ہے۔
ميهڙ شهر ۾ هن وقت 5لک کان وڌيڪ ماڻهو رهن ٿا منڇر کي ڪٽ ڏئي پنچ لک ماڻهن جون زندگيون بچايو #cutmancharsavemehar @SarmadH01407911 @Liaquatmalick @MahessarManzoor @FarzanaAlee @FayyazAbro @Sangrisaeed @iamalijoyo @OfficialAlmani @MumtazzJamali @UmeRubabchandio pic.twitter.com/n0jpXHfhPu
— Meer Sabir Kolachi (@kolachi_sabir) September 3, 2022
کے این شاہ پہلے ہی ڈوب چکا ہے جب کہ میہڑ کا ایک اور قریبی شہر گاجی کھاوڑ بھی تین ستمبر کو ڈوب گیا اور اب سیلاب نے ضلع دادو کے بعد ضلع قمبر و شہدادکوٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور مزید کئی شہر ڈوبنے کے امکانات پیدا ہوچکے ہیں۔
ميهڙ سٽي هوٽل کان پاڻي رنگ بند اوور ٽاپ ڪري رهيو آهي دعا ڪيو💔🤲🏻 pic.twitter.com/sIRgQKoeg0
— Annie Hossein (@Anniehossein) September 3, 2022
بارشوں کے بعد سیلاب کے آنے کے باوجود تاحال سندھ حکومت نے کہیں بھی کسی بھی شہر میں کوئی حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے، جس وجہ سے صوبائی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے خود عالمی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے صوبے کو سیلاب سے ڈبویا۔
ميهڙ بند تي پاڻي جون ڇوليون تيز
قرآن شريف کڻي دعائون pic.twitter.com/nTjRWcBoKA— The New Born Sindh (@thenewbornsindh) September 3, 2022