وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا آبائی شہر جھانگارا باجارا بھی ڈوب گیا

جھانگارا اور باجارا بھی تین ستمبر کو ڈوبا—اسکرین شاٹ/ فائل فوٹو: فیس بک

ضلع دادو میں موجود منچھر جھیل میں پانی کی سطح حد سے زیادہ ہونے کے بعد وہاں سے پانی اوور فلو ہوکر قریبی آبادی میں داخل ہوگیا، جس سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا آبائی شہر جھانگارا اور باجارا بھی ڈوب گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ خود اور دیگر اعلیٰ صوبائی حکام بھی پہلے مطلع کر چکے تھے کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک ہوتی جا رہی ہے اور وہاں سے پانی اوور فلو ہونے یا منچھر کو شگاف پڑنے سے قریبی علاقے ڈوب سکتے ہیں۔

تین ستمبر کو منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پڑ گئی اور وہاں سے پانی اوور فلو ہوکر قریبی علاقوں کی جانب بڑھا، جس نے کئی دیہات سمیت وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے آبائی گوٹھ باجارا اور جھانگارا کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا اور وہاں تین ستمبر کی دوپہر کو ہی پانی داخل ہوگیا۔

ٹائم نیوز کے مطابق باجارا اور جھانگارا شہر میں تین فٹ تک پانی جمع ہوگیا اور اس کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بھی منقعطع ہوگیا، اس کے قریب دوسرا بڑا شہر سیہون واقع ہے اور اب

سیلاب کا رخ اسی جانب ہے۔

سنندھی نیوز چینل کے مطابق نہ صرف وزیر اعلیٰ کا شہر بلکہ اس کے قریبی تمام گوٹھ اور قصبے بھی سیلاب میں ڈوب گئے اور لوگ اپنی مدد اپ کے تحت وہاں سے نکلنے میں مصروف ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے آبائی گوٹھ کے ڈوب جانے کے بعد اب سیہون کے ڈوبنے اور قلندر لعل شہباز کی مزار تک سیلاب جانے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں، تاہم اس باوجود صوبائی حکومت نے کوئی حکمت عملی تیار کرکے شہروں کو بچانے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں بنائی، البتہ امدادی ٹیمیں پہلے ہی ضلع دادو میں موجود ہیں مگر پورے ضلع میں اب بھی ہزاروں خاندان کئی دن سے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ضلع دادو کے سیکڑوں دیہات کا کئی دن سے دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے اور اس ضلع کے 70 فیصد علاقے ڈوب چکے ہیں جب کہ وہاں کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر خیرپور ناتھن شاہ بھی ڈوب چکا ہے اور اب میہڑ، جوہی اور سیہون سمیت دادو شہر کے ڈوبنے کے امکانات بھی بڑھ چکے ہیں۔