سیہون کو بچانے کے لیے منچھر جھیل کو کٹ لگادیا گیا، 200 گوٹھ ڈوب گئے

منچھر جھیل کو کٹ لگانے کے باوجود پانی کا دبائو کم نہیں ہوا—اسکرین شاٹ

میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل منچھر میں خطرناک حد تک پانی بڑھ جانے کے بعد اسے باغ یوسف گوٹھ کے سامنے آر ڈی 14 اور 15 کے درمیان 100 فٹ کا کٹ دے کر پانی کو یوسی بوبک، یوسی چنا، یوسی آراضی، یوسی واھڑ اور یوسی جعفرآباد کے 200 کے قریب گوٹھ ڈوب گئے، جس سے ہزاروں لوگ بے گھرہوگئے۔

منچھر جھیل میں پانی کے دبائو بڑھنے سے سیہون شہر کے ڈوبنے کے امکانات پیدا ہوگئے تھے جب کہ اس  کے ٹوٹنے سے ضلع دادو کے تعلقہ ہیڈ کوارٹر میہڑ کے ڈوبنے کے امکانات بھی تھے۔

منچھر جھیل کو کٹ دیے جانے کے باوجود جھیل میں پانی کی شدت کم نہ ہو سکی اور 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود پانی کا دبائو برقرار رہنے پر جھیل کو مزید مقامات پر دو کٹ دے کر سیہون اور بھان سید آباد کو بچانے کی کوشش کی جائے گی۔

منچھر جھیل کو کٹ لگانے سے اگرچہ ممکنہ طور پر شہر ڈوبنے سے بچ جائیں گے مگر اس سے آس پاس کے ایک ہزار کے قریب گائوں ڈوب جائیں گے۔

منچھر جھیل کے ٹوٹنے کی وجہ سے ضلع دادو کے بچے ہوئے 30 فیصد علاقے بھی ڈوب جائیں گے جب کہ دادو، جوہی، میہڑ اور آس پاس کے قریبی شہر بھی زیر آب آجائیں گے۔

علاقے میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے جبکہ میہڑ اور جوہی شہر کے رنگ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد شہری بوریوں میں مٹی بھر بھر کر بندوں کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں، تاہم سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے حوالے سے کسی طرح کے کوئی انتظامات نہیں کیے