سندھ میں ایچ آئی وی کے 2500 سے زائد کیسز رپورٹ، تعداد 24 ہزار تک جا پہنچی

رواں برس اکتوبر کے اختتام تک سندھ بھر سے ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس (ایچ آئی وی) کے 2 ہزار 531 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد صوبے بھر میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

وفاقی حکومت کے ادارے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان بھر میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 72 ہزار سے زائد ہے، جس میں سے 24 ہزار سے زائد کا تعلق سندھ سے ہے۔

سندھ میں 2023 میں بھی 3 ہزار سے زائد ایچ آئی وی کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور رواں برس اکتوبر کے اختتام تک صوبے بھر سے 2 ہزار 531 کیسز رپورٹ ہوئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے اکتوبر تک سندھ بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے 2 ہزار 531 کیسز سامنے آئے۔

ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد میں ایک ہزار 313 مرد، 615 خواتین اور 227 خواجہ سرا شامل ہیں جب کہ 156 بچیاں اور 220 بچے بھی اسی مرض میں مبتلا ہوئے۔

اس کے علاوہ رواں برس اکتوبر کے اختتام تک سندھ بھر میں ایڈز سے متاثرہ 135 افراد انتقال کر چکے تھے، انتقال کر جانے والوں میں 78 مرد، 20 خواتین، 2 خواجہ سرا 11بچے اور 24 بچیاں شامل ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ہر ماہ صوبہ سندھ سے تقریباً 260 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو رہی ہے جن میں 10 سے 15 فی صد بچے شامل ہیں جن کی عمریں 12 برس سے کم ہیں۔

خیال رہے کہ ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس (ایچ آئی وی ) ایک ایسا انفیکشن ہے جو جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے، ایکوائرڈ امیونو ڈیفیشنسی سنڈروم (ایڈز) بیماری کی آخری اسٹیج ہے اور ایڈز کا کوئی علاج نہیں ہوتا، تاہم ایچ آئی وی کا علاج ہوتا ہے لیکن اس وائرس سے صحت یابی انتہائی مشکل ہوتی ہے۔

ادویات کے ذریعے ایچ آئی وی عمر بھر ایچ آئی وی رہ سکتا ہے، تاہم احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے ایچ آئی وی جان لیوا بیماری ایڈز میں تبدیل ہوسکتا ہے۔