سندھ بھر میں رواں سال دوسری بار ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ منعقد
سندھ بھر کے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریٹشن (آئی بی اے) سکھر کے زیرِ انتظام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا انعقاد صوبے بھر میں قائم 8 امتحانی مراکز میں بیک وقت کیا گیا۔
صوبے کے 6 شہروں میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز و جامعات کے داخلہ ٹیسٹ آئی بی اے سکھر کے زیر اہتمام لیے گئے۔
عدالت حکم پر دوبارہ لیا جانے والا ٹیسٹ کراچی، حیدرآباد، جامشورو، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر کے امتحانی مراکز میں بیک وقت منعقد ہوا۔
طلبا کو صبح ساڑھے 8 بجے تک امتحانی مراکز پہنچنا تھا، تاہم صبح 10 بجے شروع ہونے والا ٹیسٹ 2 گھنٹے تاخیر سے 12 بجے شروع ہوا۔
امیدوار کو 200 کثیر الانتخابی سوالات پر مشتمل پرچے کےلیے ساڑے 3 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔
کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی اور جامعہ کراچی میں امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں اطراف میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تاکہ نقل اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
صوبے بھر میں مجموعی طور پر 38 ہزار سے زائد طلبہ امتحان میں حصہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ سمیت ملک بھر میں پہلی بار رواں برس کے لیے ستمبر 2024 ہونے والے ایم ڈی کیٹ میں ایک لاکھ 60 ہزار امیدواروں نے شرکت کی تھی، تاہم 50 سے زائد طلبہ پر نقل کرنے کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے اور اس دوران 2 طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔
بعد ازاں، 15 امیدواروں نے مشترکہ طور پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 22 ستمبر کو صوبے میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کیا تھا جس میں مبینہ طور پر امتحان سے ایک دن پہلے متعدد پرچے منظر عام پر آئے تھے جس سے امتحانی عمل کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
4 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران 4 ہفتوں میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں، 6 نومبر کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایم ڈی کیٹ سمیت تمام ٹیسٹ میں شفافیت لانے کا حکم دیا اور 6 ہفتوں میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔