ڈیجی سندھ کا وفاقی حکومت سے پیکا کا قانون واپس لینے کا مطالبہ

ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس الائنس آف سندھ (ڈیجی سندھ) نے دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کے ساتھ ساتھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافت کو بے آواز کرنے کے قوانین واپس لے۔
پیکا بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد وہ قانون بن گیا اور 29 جنوری سے نافذ العمل ہوگیا۔
مذکورہ قانون کے خلاف نہ صرف صحافی بلکہ سماجی کارکنانک، وکلا، سوشل میڈیا انلوئنسرز بلکہ سیاست دان بھی احتجاج پذیر ہیں۔
ڈیجی سندھ نے پیکا کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے حکومت سے اسء واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈیجی سندھ کے صدر عدنان کھتری، جنرل سیکرٹری عمران اطہر اور سیکریٹری انفارمیشن شوکت کورائی سمیت پوری باڈی کی جانب سے جاری بیان میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
ڈیجی سندھ کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ اظہار کی آزادی کے بغیر کوئی بھی مہذب معاشرہ پروان نہیں چڑھ ڈکتا، جب تک اظہار کی آزادی کا احساس نہیں ہوگا ہم خود احتسابی کے عمل سے نہیں گزر سکتے۔
ڈیجی سندھ کے ارکان کا کہنا تھا کہ میڈیا اور صحافی سماج میں ہونے والی خرابیوں کی نشاندھی کرتی آئے ہیں اور کرتی رہیں گے۔
ڈیجی سندھ کے مطابق آزادی صحافت سمیت ہر معاملے پر قانون سازی سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے، سندھ کی صحافتی برادری اس قانون کو واپس لینے کے لیے قانونی چارہ جوئی اور احتجاج سمیت ہر راستہ اختیار کرے گی۔
خیال رہے کہ ترمیمی پیکا بل میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا کے تحت وفاقی حکومت سوشل میڈیا کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے ملک میں پہلی بار ’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ (سمپرا) بھی قائم کرے گی۔
مذکورہ اتھارٹی ملک میں اپنی طرز کی پہلی خود مختار اتھارٹی ہوگی، جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار تمام سوشل میڈیا ایپس اور ویب سائٹس سمیت اسٹریمنگ چینلز کی رجسٹریشن بھی ہوگی۔
اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔
مذکورہ اتھارٹی ملکی سمیت بین الاقوامی اداروں کی معاونت بھی حاصل کرے گی اور کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط، جھوٹی اور نفرت انگیز معلومات پر کارروائی کرے گی۔
اتھارٹی ازخود کارروائی کرنے سمیت کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے تحریری شکایت ملنے کے بعد کسی بھی شخص یا گروہ کے خلاف فوری طور پر کارروائی کا آغاز کرے گی اور 24 گھنٹے کے اندر فیصلہ کرنے کی مجاز ہوگی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل بھی قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔
ٹربیونل اتھارٹی کے دیے گئے فیصلوں پر درخواست گزار کی درخواست پر سماعتیں کرے گا اور اپنا فیصلہ سنائے گا۔