سندھو دریا سے کینال نکالنے کے خلاف نئوں دیرو میں سندھ بچاؤ کمیٹی کا مارچ

IMG-20250318-WA0012

ضلع لاڑکانہ کے نواحی شہر نئوں دیرو میں سندھ بچاؤ کمیٹی کی کال پر دریائے سندھ پر غیر قانونی طور پر تعمیر ہونے والی چھ نہروں کے خلاف شہر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلیکی قیادت کامریڈ غلام حیدر ناریجو، جاوید احمد بھٹو، سرتاج شیخ، محمد سلیم چنو، خالد کوری، فیاض ابڑو، راحیل عباس کلہوڑو اور امان اللہ بھٹو کر رہے تھے۔

اس احتجاجی ریلی میں محمد عیسیٰ زنگیجو، مقصود میرانی، پروفیسر عابد حسین کھوکھر، مرلی دھر، رضوان رفیق کھوکھر، غلام شبیر کلہوڑو، خالد کوری، سمیع اللہ کٹپر، ایڈووکیٹ بچل منگی، سمیت مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

ریلی میں مجید خاصخیلی اور نئوں دیرو کے باشعور شہریوں، اساتذہ، وکلاء، طلباء اور معصوم بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

احتجاجی ریلی کے دوران دریائے سندھ سے نکالی جانے والی متنازع نہروں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے شہر کے اندر پیدل مارچ کیا گیا اور اللہ والا چوک پر پہنچ کر تمام رہنماؤں نے نہروں کے خلاف تقریریں کیں۔

ریلی میں شریک رہنماؤں اور کارکنوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کی ثقافت، تہذیب اور زندگی کی بنیاد اور بقا کا دارومدار دریائے سندھ پر ہے اور دریائے سندھ کو کسی بھی قسم کا خطرہ پورے سندھ اور سندھ کی تہذیب کو تباہ کرنے کا باعث بنے گا، لہٰذا دریا پر چھ غیر قانونی نہروں کی جبری تعمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ہر سندھی کو اپنی صلاحیت کے مطابق اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ اگر دریائے سندھ ختم ہو گیا تو سندھ اور سندھی زندہ نہیں رہ سکیں گے۔ سندھ کی پوری زراعت، کاروبار اور معیشت کا دارومدار دریائے سندھ پر ہے، دریائے سندھ کے پانی سمیت پینے کے پانی کا بنیادی اور واحد ذریعہ دریائے سندھ کا پانی ہے، نہر کھلنے سے ہمارا سندھ پانی کی شدید قلت کا شکار ہو جائے گا جس کے نتیجے میں سندھ میں بڑی انسانی اور قدرتی آفت آ سکتی ہے۔ اس لیے ہم تمام سندھی عوام مشترکہ طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ دریائے سندھ پر کوئی غیر قانونی نہر نہ بنائی جائے۔

مقررین نے کہا کہ سندھی قوم دریائے سندھ پر بنی تمام نہروں کو اپنا شعوری اور آئینی حق سمجھ کر مسترد کرتی ہے اور واضح طور پر اعلان کرتی ہے کہ سندھ کی مرضی کے بغیر دریائے سندھ پر کوئی بھی نہر یا ڈیم تعمیر کرنا قومی، بین الاقوامی اور ملکی قانون کے خلاف ہے۔