ملک میں پانی کی شدید کمی، سندھ کا تین درجوں میں پانی کی تقسیم پر احتجاج

صوبوں میں پانی کی تقسیم کے ادارے ارسا میں سندھ نے تین درجوں میں پانی کی تقسیم کے فارمولے پر احتجاج کرتے ہوئے فیصلے کو تقسیم آب معاہدہ 1991 کے پیرا 2 کے خلاف قرار دے دیا۔
ارسا ایڈوائزری کمیٹی (آئی اے سی ) کا اجلاس 26 مارچ کو ارسا کے چیئرمین اور خیبر پختونخوا کے رکن صاحبزادہ محمد شبیر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں یکم اپریل سے 30 ستمبر تک خریف میں پانی کی دستیابی کے متوقع معیار کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ارسا کے تمام اراکین، چیف انجینئرنگ ایڈوائزر، صوبائی سیکریٹری آبپاشی اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں سندھ اور پنجاب دونوں نے صرف اپریل کے مہینے کے لیے پانی مختص کرنے پر اتفاق کیا تاکہ اپنی آبی طلب سے فائدہ اٹھایا جاسکے، اور پھر صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جاسکے۔
تاہم سندھ نے متنازع تھری ٹیئر واٹر ڈسٹری بیوشن فارمولے کے تحت پانی کی تقسیم پر اپنا اعتراض درج کرایا اور مطالبہ کیا کہ پانی کے شیئر پر آبی معاہدے کے پیرا 2 پر کام کیا جائے، اس صورت میں اپریل میں پانی کی قلت کا تخمینہ 55 فیصد سے زیادہ لگایا گیا تھا۔
سندھ کے نمائندوں نے کہا کہ رواں سال خریف کی فصل کےلیے تین درجوں میں پانی کی تقسیم کا فارمولا نا قا بل قبول ہے ۔
سندھ کو بتایا گیا کہ یہ ایشو 2018 سے حتمی فیصلے کےلیے مشترکہ مفادات کو نسل (سی سی آئی ) پر منحصر ہے۔
اجلاس میں پنجاب نے اس تلخ حقیقت سے آگاہ کیا کہ انڈس سسٹم میں پانی کی کمی بڑھ رہی ہے لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ سسٹم لاسز کو مانیٹرنگ کی ذمہ داری ڈسچارج آبز رویشن سیلز (ڈی اوسیز) کو سونپ دی جائے ۔
پنجاب میں سندھ کے محکمہ آبپاشی کے حکام اور سندھ میں پنجاب کے حکام ڈی او سیز ہیں ۔
ان عہدیداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ پنجاب اور سندھ میں سسٹم لاسز کی مشترکہ مانیٹرنک کریں ۔ تاہم آئی اے سی یکم اپر یل تا 30 ستمبر پانی کی دستیابی کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہا، اس کی وجہ غیر یقینی موسمی صورتحال بتائی جارہی ہے اور حتمی شکل بعد میں دینے کا فیصلہ کیا گیا۔