دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100 سال ریکارڈ ٹوٹ گیا

ملک میں بارشیں نہ ہونے سے دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور سندھو دریا میں پانی ایک صدی کی کم ترین سطح پر اگیا۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی کمی 71 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پر 65 فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس اپریل کے پہلے ہفتے میں سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی قلت 39 فیصد تھی جو رواں سال 71 فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پر پانی کی کمی 37 فیصد سے بڑھ کر 65 فیصد تک جاپہنچی۔
پانی کی اس شدید قلت نے سکھر بیراج سے نکلنے والی بڑی نہروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ نارا کینال میں 40 فیصد پانی کی کمی کے باعث سکھر، خیرپور، میرپور خاص، سانگھڑ، عمر کوٹ اور تھرپارکر کے زرعی رقبے خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب وائلڈ لائف سکھر اور لاڑکانہ انتظامیہ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی شدید قلت نے نہ صرف زراعت بلکہ آبی حیات کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جس کے باعث انڈس بلائنڈ ڈولفن، صاف پانی کے کچھوے اور نایاب مچھلیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
سکھر اور گڈو بیراج کے درمیان تقریباً 1400 بلائنڈ ڈولفن موجود ہیں، جو پانی کی سطح کم ہونے کے باعث خطرے میں ہیں۔ چونکہ یہ جاندار نقل مکانی نہیں کر سکتے، اس لیے محدود پانی میں پھنسنے سے ان کی اموات کا خدشہ بڑھ گیا۔