پانی کی شدید قلت، سندھ بھر میں چاول، کپاس اور گنے سمیت دیگر کاشت متاثر ہونے کا خدشہ

ریائے سندھ میں پانی کی شدید قلت ہونے کی وجہ سے سندھ بھر میں کپاس، گنے اور دھان (چاول) کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
ؔ
محکمہ آب پاشی سندھ پہلے ہی صوبے میں پانی کی قلت کی وجہ سے خشک سالی کا الرٹ جاری کر چکا ہے اور رواں برس سکھر بیراج پر پانی کی کمی کا ایک صدی پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹا تھا۔
سندھو دریا میں پانی کی ایسی ہی شدید قلت رہی تو اس سال صوبے میں چاول، گنے اور کپاس سمیت دیگر اجناس کی کاشت نہیں ہو سکے گی یا پھر محدود پیمانے پر کاشت ہوگی، جس سے غذا کی قلت بھی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ آب پاشی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1420.7 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ پانی کی آمد 39300 کیوسک اور اخراج 20000 کیوسک ہے۔
کابل ندی سے دریائے سندھ میں 31600 کیوسک پانی آ رہا ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 24860 کیوسک جب کہ اخراج صرف 6630 کیوسک ہے، جب کہ یہاں پانی کی ضرورت 28855 کیوسک ہے، اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی قلت 37 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے
دوسری جانب کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 4365 کیوسک اور اخراج صرف 190 کیوسک ہے، جہاں ضرورت 6800 کیوسک ہے، یوں قلت 36 فی صد تک جا پہنچی ہے، سندھ کے تینوں بڑے بیراجوں پر پانی کی مجموعی ضرورت 35655 کیوسک ہے، جب کہ موجودہ دستیابی صرف 27799 کیوسک ہے، جو کہ 22.03 فی صد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
نہری نظام پر بھی پانی کی قلت کے اثرات نمایاں ہو چکے ہیں، روہڑی کینال کو 12500 کیوسک کی بجائے صرف 8000 کیوسک، نارا کینال کو 12600 کیوسک کی جگہ 8000 کیوسک، جب کہ خیرپور ایسٹ اور ویسٹ کینال کو بالترتیب 1220 اور 1010 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو زرعی پیداوار اور پینے کے پانی کی فراہمی میں شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔۔