مورو میں کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف جاری احتجاج تشدد میں تبدیل، نوجوان ہلاک، متعدد زخمی

IMG-20250521-WA0001

ضلع نوشہروفیروز کے شہر مورو میں دریائے سندھ سے کینالز نکالنے اور پاکستان گرین انیشیٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے طور پر سندھ کی زمینیں دینے کے خلاف کیا گیا احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا، جس دوران پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے ہوگئے، فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک، متعدد زخمی ہوگئے۔

مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے 20 مئی کو مورو بائی پاس پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کیا گیا، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی تو احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔

پولیس کی کارروائیوں کے بعد مظاہرین نے بھی پولیس پر ڈنڈوں سے حملے کیے جب کہ مظاہرین نے ٹریلرز، ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کو بھی آگ لگادی۔

مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کے گھر میں بھی توڑ پھوڑ کر کے اس میں بھی آگ لگادی، ضیا لنجار کا آبائی گھر احتجاج کے مقام سے ایک کلو میٹر کی دوری پر تھا اور ان کے گھر میں کوئی بھی مقیم نہیں تھا۔

پولیس کی کارروائیوں کے بعد مشتعل مظاہرین نے ہنگامے اور توڑ پھوڑ شروع کی تو پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی، جس دوران ایک نوجوان زاہد لغاری ولد اللہ بچايو لغاری ہلاک جب کہ متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوگئے، جس میں ایک زخمی عرفان لغاری کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی اسپتال نوابشاہ ڈاکٹر یار محمد جمالی نے انگریزی اخبار ڈان کو بتایا کہ لائے گئے زخمیوں عرفان علی، شمیر، محسن علی، دلبر اور عبد الخالق شامل ہیں، تمام کو گولیاں لگی ہیں۔

ڈاکٹر یار محمد جمالی نے یہ بھی بتایا کہ 3 پولیس اہلکار طاہر افضل، عبد الخالق اور صمد علی بھی زخمی حالت میں اسپتال لائے گئے، تاہم انہیں گولی کا نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔

حالات کشیدہ ہونے کے بعد شہید بینظیرآباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پرویز احمد چانڈیو نے دیگر اضلاع سے پولیس بھی منگوائی اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نوابشاہ شبیر سیٹھار بھی نفرے کے ہمراہ پہنچے جب کہ دادو اور مٹیاری اضلاع سے بھی نفری وہاں پہنچی، جس کے بعد رات تک حالات معمول پر آئے۔

احتجاج اور پولیس کی کارروائیوں میں ایک نوجوان کی ہلاکت اور متعدد ارکان کے زخمی ہونے کے بعد مورو میں مختلف سیاسی جماعتوں نے دھرنا دے دیا جب کہ وکلا بھی احتجاج کے لیے پہنچے۔