سیلاب سے دادو شہر ڈوبنے کا خطرہ برقرار

دادو شہر کے آس پاس کے درجنوں دیہات بھی ڈوب چکے—اسکرین شاٹ

ایشیا کی سب سے بڑی جھیل منچھر کو متعدد کٹ لگائے جانے کے باوجود پانی کی سطح میں کمی نہ آنے کے باعث دادو شہر کے ڈوبنے کا خطرہ بھی تاحال برقرار رہے جب کہ سیلاب میہڑ اور جوہی کے ڈیفنس بندوں تک پہنچ گیا۔

دادو کے اسسٹنٹ کمشنر شاہنواز میرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سیلابی پانی اب خدا آباد اور مراد آباد کے علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے،انہوں نے کہا کہ پانی کو انڈس ہائی وے کی جانب موڑنے کے لیے یار محمد کلہوڑو-فکھرو روڈ پر دو ’کٹ‘ لگائے گئے ہیں تاکہ دیگر دیہاتوں کو سیلاب سے بچایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ ان 2 کٹس کے باعث دادو میں سیلابی پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔ 

شاہنواز میرانی نے اتوار کو ڈان کو بتایا تھا کہ پھکا ٹاؤن روڈ پر کٹ کے ذریعے سیلاب کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس سے قبل حکام نے 2 مقامات پر منچھر جھیل کے پشتوں میں کٹ لگائے تھے، ان کٹس کا مقصد پانی کو کم آبادی والے علاقوں کی جانب موڑ کر گنجان آباد شہروں سیہون اور بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانا تھا۔

تاہم مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ بھان سید آباد کا علاقہ اس وقت سیلاب کی زد میں ہے، علاقے میں کم از کم 150 گاؤں زیر آب آچکے ہیں۔

بارشوں کے بعد سیلاب سے تباہ شدہ ضلع دادو کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) گزشتہ ماہ اگست میں ہی ڈوب گیا تھا جب کہ سیلاب میہڑ، جوہی اور دادو شہر کی آخری ڈیفنس لائن حدود تک پہنچ چکا ہے۔

دادو، میہڑ اور جوہی کو بچانے کے لیے منچھر جھیل کو مختلف مقامات پر کٹ دیے جا چکے ہیں مگر اس باوجود جھیل میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی نہ ہونے کے باعث دادو شہر کے ڈوبنے کا خطرہ بھی برقرار ہے۔

دوسری جانب دادو کے علاوہ سیہون کی شہری حدود تک سیلاب پہنچ چکا ہے اور جامشورو ضلع کے تعلقہ ہیڈ کوارٹر سیہون کے ڈوبنے کا خطرہ بھی برقرار ہے۔

سیلاب سے دادو، قمبر و شہدادکوٹ اور جامشورو ضلع کے علاوہ بدین اور سجاول بھی بری متاثر ہوئے ہیں اور جھڈو شہر بھی ڈوب چکا ہے۔

ان اضلاع میں پہلے ہی بارش نے تباہی مچائی تھی مگر سیلاب سے بچی ہوئی آبادی کو بھی متاثر کیا اور مذکورہ اضلاع کے 70 فیصد علاقے ڈوب چکے ہیں۔