مزدور کی اجرت کے اعلان کے بغیر سندھ کا 34 کھرب 51 ارب کا بجٹ پیش

سندھ حکومت نے مزدور کی کم سے کم اجرت کا اعلان کیے بغیر 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھا دی گئیں۔
وزیراعلیٰ سندھ و وزیرخزانہ سید مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا، ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن احتجاج پذیر رہی۔
بجٹ کے دوران وزیر اعلیٰ نے پانچ طرح کے محصولات ختم کرنے کا اعلان کیا، جس میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔
مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 12 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس ملے گا، گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جائے گا، تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر اور فلاحی شعبے کے لیے اضافی فنڈز مختص کیا ہے، صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے، لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے کیلئے 523.73 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، جو گزشتہ سال کے 458.2 ارب روپے کے مقابلے میں 12.4 فیصد اضافہ ہے، یہ کل موجودہ ریونیو اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحت کے شعبے کے لیے بجٹ 326.5 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو گزشتہ سال کی 302.2 ارب روپے کی مختص رقم کے مقابلے میں 8 فیصد زائد ہے، اس رقم میں سے، 146.9 ارب روپے صحت کے یونٹوں اور اداروں کے لیے امدادی گرانٹس کے طور پر مختص کیے گئے ہیں۔
صحت کے بجٹ میں سے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن ( ایس آئی یو ٹی) کے لیے 19 ارب روپے، پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کے لیے 16.5 ارب روپے اور لاڑکانہ میں ایک نئے ہسپتال کے لیے 10 ارب روپے شامل ہیں۔
بجٹ کے دوران مزدور کی کم سے کم اجرت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس سے مزدوروں میں مایوسی پھیل گئی جب کہ وزیر اعلیٰ نے نئے مالی سال میں نئی سرکاری ملازمتوں کے حوالے سے بھی کوئی اعلان نہ کیا۔