کراچی سے موتمار بل بورڈز ہٹانے کے لیے حکومت سندھ اور ڈائریکٹر ملٹری لینڈ کو خطوط ارسال

IMG-20250707-WA0001

صوبائی درالحکومت کراچی میں مون سون کے دوسرے طاقتور اسپیل کی پیش گوئی کے باوجود شہر بھر میں بل بورڈز اور ہیوی سائن بورڈز بدستور موجود ہیں، جس پر شہری حلقوں اور قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد نواز ڈاہری نے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کراچی میں بل بورڈز کو نہیں ہٹایا گیا، جو شہریوں کی جان و مال کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

ایڈووکیٹ ڈاہری کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ، میئر کراچی، کمشنر کراچی، اور ڈائریکٹر ملٹری لینڈز کو ارسال کردہ خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ: "بل بورڈز لگانا شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، مون سون کے دوران تیز ہواؤں اور بارشوں سے یہ گر سکتے ہیں، لہٰذا انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے۔”

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

ایڈووکیٹ ڈاہری کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے، جو نہ صرف عدالتی حکم عدولی کے مترادف ہے بلکہ شہریوں کی سلامتی کو بھی داؤ پر لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بل بورڈز کی تنصیب اور اجازت ناموں کی تفصیلات وفاقی اور صوبائی معلومات تک رسائی کے قوانین کے تحت تمام متعلقہ اداروں سے طلب کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی کراچی میں شدید بارشوں کے دوران بل بورڈز گرنے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوا ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں سے قبل بل بورڈز نہ ہٹانا ایک سنگین غفلت ہے جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔