سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونے لگے، خطرناک سیلاب کا خدشہ مسترد

پنجاب میں تباہی مچانے والا سیلابی ریلا پنجند پر جمع ہونے کے بعد جمعے کو سندھ کے گڈو بیراج پر پہنچنا شروع ہو گیا لیکن ماہرین کے مطابق سندھ بڑے سیلاب کا خطرہ نہیں ہے۔
گڈو بیراج پر جمعے کی صبح پنجند سے آنے والے پانی کے بعد گڈو پر پانی کا بہاؤ تقریباً تین لاکھ 60 کیوسک ہوگیا، جو شام چھ بجے بڑھ کر تین لاکھ 48 ہزار چھ سو کیوسک تک پہنچ چکا تھا۔
جمعے کی صبح مختلف صوبائی وزرا کے ساتھ سیلاب کی صورت حال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’آٹھ ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ اپنے عروج پر ہوگا، مگر سندھ حکومت نے ممکنہ ’سپر فلڈ‘ کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق پنجند سے آنے والے سیلابی ریلے کا پانی گڈو بیراج اور سکھر بیراج پر 10 ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
آبپاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں شدید سیلابی صورت حال کے بعد پانی ہر صورت میں دریائے سندھ میں شامل ہو کر سمندر پہنچے گا، مگر سندھ میں ’سپر فلڈ کا بڑا امکان نہیں ہے۔‘
سندھ حکومت نے سکھر بیراج کنٹرول روم کے سابق انچارج عبدالعزیز سومرو کو سیلاب پر فوکل پرسن نامزد کیا ہے، انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ کم ہے۔
ان کے مطابق سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب یا سپر فلڈ صرف اس صورت میں ممکن ہے، جب دریائے سندھ میں شدید سیلابی صورت حال ہو یا دریائے کابل سے کوئی بڑا سیلابی ریلا آجائے، جب کہ مشرقی دریاؤں ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باوجود سندھ میں سپر فلڈ کا امکان انتہائی کم ہوتا ہے۔
عبدالعزیز سومرو نے کہا: ’جب دریائے سندھ میں انتہا درجے کی طغیانی ہو تو صوبے میں سپر فلڈ کا بڑا امکان ہوتا ہے، مگر مشرقی ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باجود سندھ میں سپر فلڈ کا کم امکان ہے، جس کی کئی وجوہات ہیں۔
’ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باوجود ان دریاؤں سے سندھ کی طرف بڑے سیلابی ریلے کے نہ آنے کا بڑا سبب یہ ہے کہ پنجند سے پانی کے بہاؤ کی کُل گنجائش پونے سات لاکھ کیوسک ہے۔
’اگر پنجند سے پونے سات لاکھ کیوسک پانی چھوڑا بھی جائے تو گڈو تک پہنچنے تک وہ پانی آدھے سے بھی کم رہ جاتا ہے، جب کہ گڈو بیراج سے پانی کے بہاؤ کی کُل گنجائش 12 لاکھ کیوسک ہے اور سکھر بیراج سے پانی کے بہاؤ کی گنجائش نو لاکھ کیوسک ہے، اس لیے مشرقی دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باوجود سندھ میں سپر فلڈ کا کم امکان ہوتا ہے۔‘
عبدالعزیز سومرو کے مطابق مشرقی دریاؤں میں شدید طغیانی کے باجود مختلف دریاؤں کو مصنوعی کٹ یا شگاف لگا کر پانی کو موڑ دیا جاتا ہے، شگاف کے بعد دریا سے باہر نکلنے والے پانی کو کئی روز کے بعد جب دریا کا بہاؤ نارمل ہو جاتا ہے تو دوبارہ اسی پانی کو دریا میں موڑ دیا جاتا ہے۔