کروڑوں روپے کہاں جاتے ہیں؟ سندھ ہائی کورٹ نے صوبے کے اسکولوں کو فرنیچر فراہم کرنے کی رپورٹ طلب کرلی

images

سندھ ہائی کورٹ نے سیکریٹری تعلیم سندھ کو صوبے کے تمام سرکاری اسکولوں میں فراہم کردہ فرنیچرکا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری اسکولوں کے فرنیچر کی مد میں کرپشن اور سہولیات فراہم نہ کرنے کے معاملے پرعدالت نے آئندہ سماعت پرسیکرٹری تعلیم، ڈائریکٹرز اور متعلقہ افسران کو طلب کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو گزشتہ 10 سالوں کا فرنیچر کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دےدیا۔

جسٹس صلاح الدین پنھورنے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکول کے بچے فرش پر پڑھ رہے ہیں، نہ فرنیچرہے، نہ واش روم ، نہ دیگرسہولیات میسر ہیں۔ کروڑوں روپے کا بجٹ کہاں جاتا ہے، تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ صوبے کے تمام اسکولوں میں فراہم کردہ فرنیچرکا ریکارڈ پیش کیا جائے اورفرنیچرکے کنٹریکٹ کس کو دیے گئے تمام تفصیلات پیش کی جائیں، اسکولوں میں تمام سہولیات فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنھورنے میرپورخاص کے ڈائریکٹر اسکولز اور ڈی ای اوزکے عدالت میں پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئےانھیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے میرپوخاص کے تمام بند اسکولوں اور اسکولوں میں سہولیات سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

سندھ حکومت کے وکیل نے رپورٹ پیش کرنے کے لیےعدالت سے ایک ماہ کی مہلت کی استدعا کی جس پرعدالت نے ایک ماہ کی مہلت دینے سے انکار کردیا اورحکم دیا کہ دو ہفتوں میں سیکریٹری تعلیم رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔