سندھ پولیس کرپشن میں پہلے، عدلیہ چھٹے نمبر پر ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
دنیا بھر کی کرپشن پر نظر رکھنے والی ملٹی نیشنل تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے نیشنل کرپشن سروے رپورٹ (این سی ایس آر) 2023 جاری کردی، جس کے مطابق سندھ میں پولیس سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل عام افراد سے سوالات کرکے سروے کرتا ہے اور پھر لوگوں کے جوابات سے نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔
ان اعداد و شمار کو تحقیقی نہیں کہا جاسکتا، البتہ یہ صوبے میں رہنے والے مختلف افراد کی ذاتی رائے ہوتی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سروے رپورٹ کے مطابق سندھ میں کرپشن کے حوالے سے پولیس پہلے نمبر پر ہے جب کہ دوسرے نمبر پر ٹینڈر اینڈ کانٹریکٹ (یعنی سرکاری ٹھیکہ جات) وغیرہ کا شعبہ ہے۔
سروے کے مطابق سندھ میں تیسرے نمبر پر محکمہ تعلیم، چوتھے نمبر پر محکمہ صحت جب کہ پانچویں نمبر پر حکمہ لوکل گورنمٹ ہے۔
سندھ میں چھٹا کرپٹ ترین محکمہ عدلیہ ہے، ساتویں نمبر پر محکمہ ایکسائیز اور آٹھویں نمبر محکمہ روینیو ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان بھر میں بھی سب سے زیادہ کرپٹ محکمہ پولیس کا رہا جب کہ حیران کن طور پر پنجاب میں عدلیہ کرپشن کے حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔
نجاب میں پولیس پہلے، عدلیہ دوسرے، محکمہ صحت کرپشن میں تیسرے نمبر پر ہے۔
خیبرپختونخوا میں پولیس پہلے، عدلیہ دوسرے، ٹینڈر اینڈ کانٹریکٹ تیسرے نمبرپر ہے۔
بلوچستان میں ٹینڈراینڈکانٹریکٹ پہلے، پولیس دوسرے، عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔
بدعنوانی کی وجوہات کے حوالے سے 40 فیصد نے اس کی وجہ اداروں میں میرٹ کی عدم موجودگی کو قرار دیا جبکہ 55 فیصد نے سرکاری افسران کے اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کو شفاف طریقے سے ظاہر کرنے کی وکالت کی۔ مزید برآں، رپورٹ میں 47 فیصد کے متعلق عقیدے پر روشنی ڈالی گئی: احتساب کے بغیر، استحکام ناقابلِ حصول ہو جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر منفی تاثرات اور سماجی بے چینی کا سلسلہ جاری رکھتا ہے۔
سروے میں شامل 62 فیصد جواب دہندگان نے بدعنوانی کو پاکستان میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات سے منسلک کیا، جو اس وسیع مسئلے کے دور رس اثرات کو واضح کرتے ہیں۔