حیدرآباد کے مسیحیوں اور ہندوؤں کا مشترکہ قبرستان کچرے کے ڈھیر میں تبدیل

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں مسیحیوں اور ہندوؤں کا مشترکہ قبرستان کچرے کے ڈھیر اور گندے پانی کے تالاب میں تبدیل ہوچکا ہے، جس وجہ سے اقلیتی برادری کے لوگ اپنے مردہ دفنانے کے لیے پریشان ہیں لیکن مقامی حکومت اور سیاست دانوں کو کوئی فکر ہی نہیں۔
ویب سائٹ لوک سجاگ میں شائع رپورٹ کے مطابق حیدر آباد كے علاقے ٹنڈو یوسف میں ہندو اور مسیحی کمیونٹی كا مشترکہ قبرستان انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کچرے کے ڈھیر اور گندے پانی کے تالاب میں تبدیل ہوچکا ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں کا کچرہ آکر اسی قبرستان میں پھینکا جاتا ہے۔
مذکورہ قبرستان میں تقریبا چار ہزار سے زائد قبریں ہیں جو گندے پانی میں ڈوب چكی ہیں، صرف کچھ قبریں نظر آتی ہیں، قبرستان میں ہندووں کے علاوہ مسیحی بھی مدفون ہیں اور ہندووں نے بھائی چارے کے تحت مسیحیوں کو اپنے پیاروں کو وہاں دفنانے کی اجازت دی تھی۔
حیدرآباد کے ہندو رہائشی پرکاش ٹھاکر نے ویب سائٹ کو بتایا کہ صرف گندے پانی اور کچرے سے ہی نہیں بلکہ اس 65 سال پرانے قبرستان کو قبضہ مافیا سے بھی خطرہ ہے، ان کے مطابق پچھلے کئی سال سے قبرستان سکڑتا جا رہا ہے، اس کے گرد چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے قبروں کو مسمار کر کے اپنے گھر تعمیر کر لیے ہیں۔
حیدر آباد ڈسٹرکٹ ہندو پنچائت کے چیئرمین اور تین مرتبہ ضلع کونسل کے ممبر رہنے والے رہنما 72 سالہ ایم پرکاش ایڈووکیٹ کے مطابق قبرستان تقریبا دس ایکڑ پر مشتمل تھا اور قبضوں کی وجہ سے اب سُکڑ کر تین ایکڑ پر رہ گیا ہے اور وہ بھی گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ حیدرآباد میں کم سے کم دو لاکھ اقلیتی آبادی ہے اور ہندووں کے بہت سارے قبائل اپنے پیاروں کی چتا نہیں جلاتے بلکہ انہیں مسلمانوں اور مسیحیوں کی طرح دفن کرتے ہیں لیکن حیدرآباد میں اقلیتی برادری کے لوگ اپنے پیاروں کو دفنانے کے لیے بھی پریشان ہیں۔