سندھ پبلک سروس کمیشن نے تین سال میں 18 ہزار سے زائد بھرتیوں کی سفارش کی

images-4-1

سندھ پبلک سروس کمیشن نے جولائی 2022 سے جون 2025 تک مجموعی طور پر 109 تحریری امتحانات کا انعقاد کیا جن میں 3 لاکھ 81 ہزار سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا، جبکہ 26 ہزار 722 امیدوار کامیاب قرار پائے۔

کامیاب امیدواروں میں سے 25 ہزار سے زائد کے انٹرویوز لیے گئے اور 6 ہزار سے زائد امیدواروں کی مختلف محکموں میں تقرری کی سفارش کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر تین برس میں 18 ہزار سے زائد امیدواروں کی تقرری کی سفارش کی گئی جن میں میڈیکل افسران، ویمن میڈیکل آفیسرز، اسٹاف نرسز، لیکچررز، سبجیکٹ اسپیشلسٹ، ٹاؤن آفیسرز، ہیڈماسٹرز اور اکاؤنٹنٹس شامل ہیں۔

کمیشن نے بھرتی کے لیے ایس پی ایس سی ایکٹ 2022 کے نفاذ کو دوبارہ بحال کرتے ہوئے حیدرآباد میں نیا ہیڈکوارٹر قائم کیا ہے جبکہ پانچ سو امیدواروں کے لیے کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹنگ لیب بھی جنوری 2025 سے فعال ہے۔

امتحانی پیپر لیک ہونے کے بعد شفافیت کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے آن لائن دستاویز جمع کروانے، لازمی ویٹنگ لسٹوں اور بدعنوانی کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں، جن کی خلاف ورزی پر پانچ سال تک کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

مزید یہ کہ شہری اور دیہی کوٹے کو بھی 2021 سے قبل کی حدود کے مطابق بحال کردیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2023-24 میں کمیشن کے لیے ایک ارب سے زائد رقم مختص کی گئی جس میں سے زیادہ تر خرچ ہوچکی ہے، جبکہ امتحانی فیس کی مد میں سات کروڑ سے زائد وصول ہوئے۔

ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی ایک ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی، جو سیکریٹریٹ کمپلیکس کی بحالی اور فعالی کے لیے مختص تھی۔

چیئرمین ایس پی ایس سی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو رپورٹ پیش کی گئی تو انہوں نے ادارہ جاتی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ہدایت دی کہ بھرتی کے عمل میں میرٹ، شفافیت اور اہلیت کو مزید موثر بنانے کے لیے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔