امتیاز میر کون تھے اور ان پر حملہ کس نے کروایا؟

صوبائی دارالحکومت کراچی میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے اینکر امتیاز میر 28 ستمبر کو دوران علاج انتقال کر گئے۔

امتیاز میر پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے 21 اور 22 ستمبر کی درمیانی شب کو ملیر کے کالا بورڈ کے قریب حملہ کیا تھا۔

امتیاز میر گزشتہ ہفتے سے زیر علاج تھے، ان کی دو سرجریز بھی کی گئیں لیکن وہ جان بر نہ ہوسکے۔

امتیاز میر کا آبائی تعلق شمالی سندھ کے ضلع جیکب آباد کی تحصیل ٹھل سے تھا۔

ان کا تعلق سپرو قبیلے سے تھا اور ان کے خاندان کا اپنے ہی سپرو قبیلے کے دوسرے گروہ سے دیرینہ زمین کا تنازع بھی تھا۔

امتیاز میر غیر شادی شدہ تھے، وہ بہن اور بھائیوں میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے تھے۔

https://x.com/SindhMatters/status/1972350672227229978?t=-pPrn46IfKhcfD1j-QOKhQ&s=19

دیرینہ تنازع کی وجہ سے ان کا خاندان ڈیڑھ دہائی قبل ہی اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر مختلف شہروں میں منتقل ہوگیا تھا۔

امتیاز میر نے 2007 میں صحافت کا آغاز سندھ ٹی وی چینل دھرتی ٹی وی سے کیا، انہوں نے وہاں کچھ عرصہ رپورٹنگ کرنے کے بعد کرنٹ افیئرز کا پروگرام کرنا شروع کیا۔

امتیاز میر نے بعد ازاں 2012 میں آواز ٹی وی جوائن کیا، جہاں وہ آخری دم تک کرنٹ افیئر کا پروگرام کرتے رہے۔

آواز ٹی وی پر پروگرام کرنے کے دوران ہی امتیاز میر نے میٹرو ون نیوز میں بھی اردو زبان میں کرنٹ افیئر کا پروگرام کرنے لگے اور وہاں بھی وہ آخری دم تک پروگرام کرتے رہے۔

امتیاز میر کا شمار بے باک سندھی اینکرز میں ہوتا ہے، انہوں نے سندھ کے دیرینہ مسائل پر غیر جانبدارانہ پروگرامات کیے۔

امتیاز میر نے سال 2023 میں ایک عالمی فلاحی تنظیم کے تعاون سے دیگر پاکستانی صحافیوں کے گروپ کے ساتھ اسرائیل کا دورہ بھی کیا۔ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، پاکستانی شہری براہ راست اسرائیل کا سفر نہیں کر سکتے لیکن انہوں نے عالمی فلاحی تنظیم کی معاونت سے وہاں جا دورا کیا۔

امتیاز میر پر حملہ کس نے کیا؟

امتیاز میر ہے قاتلانہ حملے کے ایک دن بعد ان کے ڈرائیور اور کزن نے میڈیا کو اسپتال میں بتایا تھا کہ ان پر حملہ کرنے والے لوگ ان کے زمینی تنازع والے دشمن تھے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے حملہ آوروں کو پہچانا ہے، زمینی تنازع والے دشمنوں نے ان پر حملہ کیا۔

بعد ازاں امتیاز میر کے بھائی ریاض علی نے ملیر کے سعودآباد تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (قتل کی کوشش) اور 34 (مشترکہ نیت) کے تحت مقدمہ درج کرایا، جس میں ایک شخص اور اس کے بیٹوں کو حملے میں نامزد کیا گیا۔

مدعی کے مطابق حملہ عمر دراز اور اس کے دو بیٹوں احمد بخش اور آفتاب کے کہنے پر کیا گیا، جن کے ساتھ ان کا آبائی شہر جیکب آباد میں زمین کا تنازع چل رہا تھا۔

اسی حوالے سے سعودآباد ایس ایچ او عتیق الرحمن نے ڈان کو بتایا تھا کہ دونوں فریق ایک ہی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرحوم اینکرپرسن نے بھی 2023 میں شاہ لطیف ٹاؤن پولیس میں انہی ملزمان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

دوسری جانب ایک کم معروف عسکریت پسند گروپ نے بھی اینکر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن پولیس نے اسے ناقابل اعتبار قرار دیا تھا۔

تبصرہ کریں