انتخابات کے لیے تین ماہ تک سیکیورٹی نہیں دے سکتے، سندھ پولیس کی معذرت

فائل فوٹو: فیس بک

سندھ پولیس نے رواں ماہ 23 اکتوبر کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی نفری فراہم کرنے سے معذرت کا خط الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔

سندھ پولیس نے الیکشن کمیشن کو آئندہ تین ماہ تک مطلوبہ سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی اور کہا ہے کہ پولیس اہلکار صوبے کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

اے آئی جی آپریشنز حیدر رضا کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں استدعا کی گئی کہ 23 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کا انعقاد ہونا ہے لیکن اس کے لیے فول پروف سکیورٹی کا انتظام ممکن نہیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے حساس پولنگ اسٹیشنز پر پرامن ماحول میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کی ہدایات کے پیش نظر سندھ پولیس نے اہلکاروں کی تعیناتی کا جائزہ لیا ہے، جہاں انتہائی حساس اور حساس نوعیت کی 4995 پولنگ اسٹیشن موجود ہیں جن کی سیکیورٹی کے لیے 39 ہزار 293 پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ جائزہ لینے کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر ضرورت کے مطابق 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی قلت ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہے۔

پولیس کی طرف سے خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کیے گئے پولیس اہلکاروں کو کراچی واپس بلایا جائے تو پھر بھی ضرورت کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے 16ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی قلت ہے۔

 الیکشن کمیشن کی طرف سے کراچی میں 23 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس سے قبل 26 جون کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔