سندھ میں کینسر بڑھنے اور اس کے خطرناک ہونے کا انکشاف

فائل فوٹو: فیس بک

ایک تازہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے صوبہ سندھ میں موذی مرض کینسر کے پھیلنے میں نہ صرف اضافہ دیکھنے میں آیا ہے بلکہ اس کے خطرناک حد تک سنگین ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

جامشورو کی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اینڈ ہیتلھ سائنسز کی کینسرریسرچ لیبارٹری کے مطابق صوبے میں کینسر اس قدر سنگین ہوچکا ہے کہ اس پر مرض سے بچانے والی ادویات بھی اثر نہیں دکھا رہیں۔

’جیو نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں غیرمتوازن تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی،  فوڈ کیمیکلز اور جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں کینسرکے مرض کا بڑا سبب ہیں۔

یعنی صوبے کی فضائی، آبی اور غذائی آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ وہ نہ صرف دیگر متعدد بیماریوں کا سبب بن رہی ہے بلکہ کینسر جیسے موذی مرض کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں کینسرکی اقسام دوسرے ملک کے مقابلے میں ایگریسیو ہے جس پر دوائیں بے اثر ہورہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ سندھ میں گزشتہ 13 سالوں کے دوران 22 ہزار کینسرکے مریضوں میں منہ اور بریسٹ کینسر کی شرح 22 سے 27 فیصد رہی جن پر دوائیں بھی بے اثر ہورہی ہیں۔