سیلاب: سندھ کے سوا کروڑ لوگ متاثر، 73 لاکھ بے گھر، 28 ہزار اسکول تباہ، 1100 اسپتالیں متاثر

فائل فوٹو: رائٹرز

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے میں بارش اور سیلاب سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 21 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جس میں سے 73 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، یعنی ان کے گھر تباہ ہوئے، ساتھ ہی سیلاب میں صوبے بھر کے 28 ہزار اسکول اور 1100 اسپتالیں بھی متاثر ہوئی ہیں، جس سے صوبے بھر میں تعلیم و سحت کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔

سندھ سمیت ملک بھر میں جون، جولائی اور اگست میں ریکارڈ بارشوں کے بعد تاریخی سیلاب آیا تھا اور سندھ کے کراچی ڈویژن کے علاوہ تمام علاقے سخت متاثر ہوئے تھے اور صوبائی حکومت نے 30 میں سے 23 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا تھا۔

سیلاب سے مجموعی طور پر ملک کے تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جس میں سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں ایک کروڑ 21 لاکھ جب کہ دوسرے نمبر بلوچستان میں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے صوبے بھر میں 763 لوگ جاں  بحق ہوئے اور سب سے زیادہ اموات ضلع خیرپور میں 92 ہوئیں جب کہ ضلع شکارپور اموات  کے حوالے سے 83 اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

سیلاب کے حادثات کے باعث صوبے بھر میں 9 ہزار کے قریب لوگ زخمی بھی ہوئے جب کہ سندھ بھر میں 5 لاکھ کے قریب مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے صوبے بھر میں 18 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، جس میں سے 7 لاکھ گھر مکمل طور پر منہدم ہوگئے اور گھروں کے تباہ ہونے سے صوبے کے 73 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب سے ہونے والی اموات کے علاوہ صوبے میں سیلاب کے بعد پھیلنے والی بیماریوں سے دگنی اموات ہوچکی ہیں اور اندازے کے مطابق بھوک اور مختلف بیماریوں کے باعث بچوں اور خواتین سمیت مجموعی طور پر تین ہزار اموات ہوچکی ہیں، جنہیں سیلاب میں ہونے والی اموات میں شمار نہیں کیا گیا۔

سیلاب کے بعد صوبے بھر میں پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث تقریبا 50 لاکھ لوگ متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 40 لاکھ افراد کو سرکاری اسپتالوں اور طبی کیمپس میں علاج کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں، تاہم اس باوجود زیادہ تر افراد بیماریوں سے جنگ لڑتے دکھائی دیتے ہیں۔

 سندھ بھر کے 1100 اسپتال بھی متاثر

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے تصدیق کی ہےکہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے بھر کے 1100 کے قریب سرکاری اسپتال بھی شدید متاثر ہوئے ہیں جب کہ 165 اسپتالیں اور ڈسپینسریز مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ صوبے بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر ایک ہزار 86 اسپتال متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے ڈیڑھ سو سے زائد اسپتالیں اور ہیلتھ سینٹرز مکمل طور منہدم ہوچکے، جس وجہ سے کئی علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔

سیلاب سے سب سے زیادہ حیدرآباد ڈویژن میں 252 اسپتالیں اور ہیلتھ سینٹرز متاثر ہوئے ہیں جب کہ دوسرے نمبر پر میرپور خاص ڈویژن میں 215 ہیلتھ سینٹرز اور طبی مراکز متاثر ہوئے ہیں۔

لاڑکانہ ڈویژن میں 183، شہید بینظیر آباد میں 157 جب کہ سکھر ڈویژن میں 100 سے زائد اسپتالیں اور ہیلتھ سینٹرز سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور مجموعی طور پر صوبے بھر کے 1100 کے قریب اسپتال سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

سیلاب اور بارشوں سے اسپتالوں کا سب سے کم نقصان کراچی ڈویژن میں ہوا ہے جہاں محض 3 اسپتال یا طبی مراکز متاثر ہوئے۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو تمام متاثرہ اسپتالوں اور طبی مراکز کی بحالی کی سفارش کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اسپتالوں کے متاثر ہونے سے صوبے بھر میں علاج کی سہولیات بھی متاثر ہیں۔

صوبے بھر کے 28 ہزار اسکول متاثر

علاوہ ازیں  تعلیم سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے کے 50 ہزار کے قریب اسکولوں میں سے 28 ہزار اسکول متاثر ہوئے ہیں، جس میں سے 13 ہزار اسکولوں کی عمارتیں مکمل طور منہدم ہوئی ہیں۔

محکمہ تعلیم نے سیلاب کے آغاز میں 5 ہزار تک اسکول تباہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ساتھ ہی واضح کیا گیا تھا کہ اسکولوں کے نقصانات کا سروے مکمل نہیں ہوا اور اب بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 28 ہزار اسکولی عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں سے 13 ہزار مکمل طور تباہ ہو چکی ہیں۔
ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے کے 60 فیصد اسکول سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں اور متاثر ہونے والے اسکولوں میں ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود تعلیمی سلسلہ بحال نہیں کیا جا سکا۔

محکمہ تعلیم سندھ کے سروے کے مطابق سندھ کے 6 مختلف ریجنز میں سیلاب سے آنے والی تباہی کے سبب متاثرہ سرکاری اسکولوں کی صورتحال و اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں اور محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کی جانب سے اپنے فیلڈ افسران کے تحت کرائے گئے۔

سروے کے مطابق سندھ کے مجموعی 49 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں سے 60 فیصد سے زائد اسکول بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوکر فوری استعمال کے قابل نہیں رہے ہیں جبکہ 27 فیصد ایسے اسکول ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہوکر ناقابل استعمال ہوچکے ہیں اور ان میں تدریسی عمل شروع نہیں ہو پائے گا جبکہ 31 فیصد سے زائد اسکول جزوی متاثر ہیں۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کے مطابق جو اسکول مکمل طور پر متاثر یا تباہ ہوئے ہیں ان میں سے اکثر کی چھتیں اور ستون گر چکے ہیں چار دیواری گری ہوئی ہے انفرااسٹریکچر کے ساتھ ساتھ فرنیچر کو نقصان پہنچا جبکہ اسکول کے اندر طلبہ کی رسائی بھی ممکن نہیں رہی۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق 49 ہزار 446 سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں سے 29278 عمارتیں سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں ان عمارتوں میں 15800 عمارتیں جزوی جبکہ 13478 عمارتیں مکمل طور پر ناقابل استعمال یا تباہ ہوچکی ہیں اور قابل تدریس نہیں ہیں۔

ان اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں سرکاری اسکولوں کی قائم 49 ہزار سے زائد اسکولوں میں سب سے زائد سکھر ریجن کے ساڑھے 4 ہزار متاثرہ اسکول ہیں جن میں 1500 اسکول مکمل تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 3ہزار جزوی متاثر ہیں، سکھر ریجن کے کل اسکولوں کی تعداد 7139 ہے جزوی و مکمل تباہ ہونے والے اسکولوں میں کراچی ریجن کے سرکاری اسکول بھی شامل ہیں۔

محکمہ کے مطابق کراچی کے مجموعی 3041 سرکاری اسکولوں میں سے 2078 اسکول متاثر ہیں ان میں 1100 جزوی جبکہ 978 مکمل طور پر تدریس کے لیے ناقابل استعمال قرار دیے گئے ہیں محکمہ تعلیم کے مطابق کراچی کے متاثرہ اسکولوں میں ملیر، گڈاپ اور ابراہیم حیدری کے اسکول شامل ہیں۔

ادھر حکومت سندھ نے فی الحال اسکولوں کی عمارتیں ناقابل استعمال ہونے کے بعد کیمپ اسکولوں پر کام شروع کیا ہے تاہم یہ کام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور بڑے پیمانے پر اندرون سندھ کے طلبہ کا تعلیمی سلسلہ رک گیا ہے جس کا متبادل تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم اس کے لیے اساتذہ کو بھی ان عارضی کیمپوں تک پہنچانا ہوگا جبکہ دوسرا بڑا چیلنج سیلاب کے سبب درسی کتابوں کی عدم دستیابی بھی ہے اور متاثرین کے گھر کی دیگر اشیاء کے ساتھ ساتھ درسی کتابیں بھی سیلاب کی تباہ کاری کی نذر ہوگئی ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ میں جن 49 ہزار سرکاری اسکولوں کی عمارتیں کو اعداد و شمار میں شامل کیا گیا ہے ان میں 5 ہزار سے زائد کی عمارتیں پہلے ہی نان فنکشنل تھی اور یہاں تدریسی سلسلہ جاری ہیں تھا بلکہ خالی عمارتیں تھیں مزید براں حیدرآباد ریجن میں متاثرہ اسکول کی مجموعی تعداد 10900 ہے جن میں سے 6900 مکمل تباہ اور 4ہزار جزوی متاثر ہیں حیدرآباد کے کل اسکولوں کی تعداد 13419 ہے اسی طرح سندھ کے ایک اور ریجن میرپور خاص میں متاثر اسکول 7200 ہیں ان میں 3 ہزار مکمل تباہ اور 4200 جزوی متاثر ہیں۔

اس ریجن کے کل اسکول 9433 ہیں لاڑکانہ میں 3200 اسکول بارش اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ان میں 700 مکمل تباہ اور 2500 جزوی متاثر ہیں لاڑکانہ میں کل 7662 سرکاری اسکول ہیں علاوہ ازیں محکمے کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق شہید بینظیر آباد 1400 سرکاری اسکول متاثر ہیں ان میں 400 اسکول مکمل اور 1 ہزار جزوی متاثر ہوئے ہیں یہاں کل 8752 سرکاری اسکول ہیں۔

بارش اور سیلاب کے باعث سرکاری اسکولوں کی صورتحال اور وہاںں تدریس کی بحال کے معاملے پر ڈائریکٹر آف اسکولز کراچی فرناز ریاض سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر تعلیم سردار شاہ کی ہدایت پر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کا سروے کراتے وقت اس پروسس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے انجینیئرز کو بھی شامل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات اور بحالی یا تعمیر نو کا تخمینہ بھی لگایا جاسکے جبکہ اس سلسلے میں ہر ڈسٹرکٹ کے نقصانات پر مشتمل رپورٹ بنا کر وفاقی حکومت کو بھیجی جارہی ہے اور وفاقی حکومت سے سندھ کے سرکاری اسکولوں میں مرمت و تعمیر نو اور تدریس کی بحالی کے سلسلے میں علیحدہ فنڈز مانگے جائیں گے۔