ٹرائل کورٹ 15 دن میں ام ارباب کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرے، سندھ ہائی کورٹ
فائل فوٹو: فیس بک
سندھ ہائی کورٹ نے مہیڑ دادو میں تہرے قتل کے مقدمے میں ملزم علی گوہر چانڈیو کی درخواست ضمانت اور گوہر چانڈیو کی ضمانت منظوری کیخلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ملزمان پر 15 دن کے اندر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو مہیڑ دادو میں تہرے قتل کیس میں ملزمان رکن سندھ اسمبلی برہان چانڈیو ،سردار چانڈیو اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
ملزمان کے وکیل نے سی ڈی آر سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ برہان چانڈیو کے وکیل نے موقف دیا کہ جس دن واقعہ ہوا برہان چانڈیو جلسے میں شریک تھے۔ پولیس نے جلسے میں شریک لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں۔
مدعی کے وکیل صلاح الدین پہنور نے موقف اختیارکیا کہ ملزم نے کئی دفعہ ضمانت کا غلط استعمال کیا ہے۔ مجھ پر بھی حملہ ہو چکا ہے ٹرائل کورٹ کو بھی آگاہ کیا ہے۔ دادو میں ہر سماعت پر ہزاروں لوگ ان کی طرف سے ٹرائل کورٹ دادو میں جمع ہوتے ہیں۔ مجھے بھی سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں۔
ملزمان کے وکیل نے موقف دیا کہ مدعیہ مقدمہ اور وکیل کو رینجرز کی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ میرے پاس اور بھی کئی ہائی پروفائل کیس ہیں۔
دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان جتنے بھی طاقتور ہیں آج عدالت کے سامنے ہیں۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ 5 سال سے ہم مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ اس سے پہلے والے جو جج تھے وہ انکے ووٹر سپورٹر تھے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ 5 سال سے کیس وہیں کا وہیں ہے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان پر 15 روز میں فرد جرم عائد کرنے اور 3 ماہ میں اہم شواہد ریکارڈ کرنے کا حکم دیدیا اور ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ میں کیس کی کارروائی تاخیر کا شکار نہیں ہونی چاہیے۔
ام رباب کا تعلق سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میھڑ سے ہے۔ 17 جنوری 2018 کو میھڑ شہر میں ڈی ایس پی پولیس کے دفتر کے سامنے ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا قابل چانڈیو کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
دادو کے ہی نواب چانڈیو اور ان کے بھائیوں نواب برہان چانڈیو سمیت دیگر پانچ افراد کے خلاف مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث ہونے والے پر مقدمہ درج کرادیا گیا تھا بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے بھائی کا نام ناکافی ثبوت کی بنا پر ایف آئی آر سے خارج کردیا گیا تھا۔
بعد ازاں 28 مارچ 2018 کو مقتولین اہل خانہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی نواب سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
مقتولین کے ورثا کی جانب سے سخت جدوجہد کے بعد پی پی پی سے منسلک مبینہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی جبکہ میہڑ اور دادو پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔
13 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے ضلع دادو میں تہرے قتل کے مقدمے کی تفتیش ختم کرتے ہوئے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ملزم برہان چانڈیو سمیت پانچوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقدمے کا ازسرنو جائزہ لے۔
بعد ازاں اس کیس کی سماعتیں سکھر میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی ہوئیں، پھر اسی کیس کی سماعتیں اصلی ضلع منتقل کردی گئیں اور ام ارباب نے کیس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرلیا تھا اور سپریم کورٹ کے کم از کم دو سابق چیف جسٹسز نے بھی ان کے کیس کے ازخود نوٹس لینے کے بعد انہیں اںصاف فراہم کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
کیس کی سماعتوں کے ام رباب احتجاجا ننگے پاؤں بھی عدالتوں میں پیش ہوئیں، جس کے بعد ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر ہوئیں اور لوگوں نے ام رباب کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔