خاتون پولیس افسر کے خلاف ملزمان کی رہائی کے بدلے ڈیفنس میں بنگلہ لینے کی تفتیش 

فائل فوٹو: سندھ پولیس، فیس بک

سندھ پولیس کی خاتون تفتیشی افسر کے خلاف ہائی پروفائل کیس میں ملزمان کی رہائی کے بدلے درالحکومت کراچی کے پرتعیش علاقے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) ڈیفنس میں کروڑ روپے مالیت کا بنگلہ لینے کے معاملے کی تفتیش شروع کردی گئی۔

روزنامہ جنگ نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ کراچی پولیس کی خاتون ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی کیخلاف مبینہ بدعنوانی پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سندھ پولیس رولز کے تحت تحقیقات مکمل کرکے14روز میں رپورٹ جمع کرائے ۔

خاتون پولیس افسر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ہائی پروفائل کیس کے ملزمان کو تفتیش میں کلیئر قرار دینے کے لیے ڈیفنس میں کروڑوں روپے کی مالیت کا بنگلہ دینے کی پیش کش کی۔

اس حوالے سے انسپکٹر جنرل (آئی جی)سندھ کے دفتر میں غلام فاروق مہر نامی شخص نے خاتون افسر کے خلاف کرپشن کی شکایت درج کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔

غلام فاروق مہرنے آئی جی سندھ کو ایک درخواست میں شہلا قریشی پر مبینہ الزامات لگاتے ہو ئے دعوی کیا کہ وہ تحقیقات ہو نے پر تمام ثبوت بھی فراہم کردیں گے۔

 غلام فاروق کے مطابق ایک مقدمے میں ملزم رائو شاکر نے شہلا قریشی سے رابطہ کیا اور اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ملاقات طے کی گئی، اس سلسلے میں شہلا قریشی رواں برس کی 25 اگست کو ہی اسلام آباد روانہ ہوگئیں اور اسی ہوٹل میں قیام کیاجہاں ملزم رائو شاکر نے شہلا قریشی سے ملاقات کی،  اس دوران ملاقا ت میں رائو شاکر نے ملزمان کو ایک مقدمے سے رہا اور خاتون گواہ فضیلہ حسین سومرو کا نام خارج کرنے کا کہا۔

درخواست دینے والے شخص کا دعویٰ ہے کہ ملاقات میں ایس پی شہلا قریشی نے ملزمان کی رہائی کے عوض ڈیفنس کراچی کے فیز 8 میں ایک بنگلے کا مطالبہ کیا کیونکہ وہ اس وقت گارڈن کی آفیسرز کالونی کے سرکاری اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں، رائو شاکر نے سات ملزمان کی رہائی کیلئے 5 کروڑ روپے کی پیشکش کی،جس کے بعد شہلا قریشی 26 اگست کو واپس کراچی آگئیں اور اگلی ملاقات بھوربن کے فائیو اسٹا ر ہوٹل میں 29 اگست کو طے پائی ۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رائو شاکر نے 5 کروڑ روپے رائو عبدالرحمن کے ذریعے کراچی میں غفران قریشی کو ادا کردئیے۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ  اس حوالے سے جب ایس پی شہلا قریشی سے انکا مو قف جاننے کیلئے فون پر رابطہ کیا توانھوں نےمجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور چند سوشل میڈیا والے اور قبضہ مافیا کے بلیک میلر گروپ میں چلارہے ہیں ، یہ پرانا کیس ہے جو ختم ہو چکا ہےجب ان کوکیس کے حوالےسے بتایا تو انھوںنے فون بند کر دیا۔