’مٹھا مہران میں ملبو‘ کے تخلیق کار جمن دربدر انتقال کرگئے
فائل فوٹو: فیس بک
سندھ کو قومی گیت یا ترانہ ’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ دینے والے معروف شاعر، قومپرست سیاستدان، سماجی رہنما، لکھاری، ڈراما ساز، تاریخ نویس اور گلوکار جمن دربدر 78 برس کی عمر میں دل کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے۔
جمن دربدر مئی 1944 میں ضلع عمرکوٹ کے چھوٹے سے گائوں روحل وائے میں غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم گائوں میں حاصل کرنے کے بعد مڈل اور ہائی اسکول کی تعلیم عمرکوٹ سے ہی حاصل کی۔
Mama Juman Darbadar, His love for poetry and writing has made him one of the most accomplished poets of Tharparkar, Sindh #MamaJumanDarbdar#RIPJumanDarbdar https://t.co/vedC1GkNpo pic.twitter.com/zhSppvNDqC
— khalid hussain (@khalidkoree) October 20, 2022
جمن دربدر نے کالج تک تعلیم حاصل کی اور انہوں نے زرعی کالج سکرنڈ سے بھی تعلیم حاصل کی اور زمانہ طالب علمی سے ہی ادب کی جانب راغب تھے۔
زمانہ طالب علمی اور جوانی میں انہوں نے رومانوی شاعری کی لیکن عملی زندگی میں قدم رکھنے اور سندھ میں قومپرست سیاست کے بانی سائیں جی ایم سید سے ملاقات کے بعد جمن دربدر نے باضابطہ سیاست میں قدم رکھا اور 1970 کے بعد ان کی شاعری میں بہت بڑی تبدیلی دیکھی گئی اور انہوں نے رومانوی شاعری کو چھوڑ کر قومی شاعری یعنی سندھ اور سندھی قوم کی حالت زار اور مسائل پر شاعری کی، جس سے انہیں بے حد شہرت ملی۔
Request to all friend to join #RIPJumanDarbdar pic.twitter.com/xyb6JvQiqw
— @SaeedSangri (@saeedsangri) October 20, 2022
جمن دربدر نے فیلڈ اسسٹنٹ کے طور پر سرکاری ملازمت بھی کی اور عملی سیاست میں قدم رکھنے کے بعد انہوں نے ملازمت سے بالائے طاق ہوکر سندھ اور سندھی قوم کی خدمت کے لیے کوششیں کیں اور کبھی سرکاری ملازمت یا گھریلو مسائل کو آڑے آنے نہیں دیا۔
اي سنڌ توکي الوداع…
سنڌ جو جوڳي بڻجي وطن جي مٽيءَ جي پرچار ڪندڙ ماما جمن دربدر به هليو ويو ڏور ماڳ ڏانهن……A legend poet, son of soil, mama Juman Darbadar passed away. pic.twitter.com/RYKu1I316l
— Mir (Imam B.) (@ImamBuxIB) October 20, 2022
جمن دربدر نے اگرچہ متعدد رومانوی اور انقلابی گیت لکھے مگر ان کے لکھے گئے گانے یا ترانے ’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ کو سب سے زیادہ شہرت ملی جو سندھ کے ہر عمر کے افراد میں یکساں مقبول ہے اور اسے آج تک سندھ میں ہونے والے ہر جلسے اور تقریب میں گایا جاتا ہے۔
آھ!
سوا گهڙيءَ لاءِ مامو جمن موڪلائي ويو. ھاڻي ارواح ۾ سنڌ سنڌ ڪندو ھوندو!
مان محسوس پيو ڪيان تہ ڪيئن تہ مسڪرائي زندگيءَ کي چيو ھوندو وري مھراڻ ۾ ملبو!
ٽپ ڏئي موت کي چيو ھوندائين: ”يار اچ! تہ وري ملي وڇڙون!“
ھو تمام وڏو ماڻهو ھئو.#RIPJumanDarbdar#MamaJumanDarbdar pic.twitter.com/YpqIA7PqbJ— Amar Fayaz (@amarfayazburiro) October 20, 2022
’وٹھی ھر ھر جنم وربو، مٹھا مہران میں ملبو‘ کو متعدد گلوکاروں نے گایا، جن میں سرفہرست مرحوم سرمد سندھی، مرحوم صادق فقیر اور شفیع فقیر ہیں، تاہم یہ گانا تقریبا ہر فنکار نے گاکر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی اور یہی ترانہ جمن دربدر خود بھی گاتے تھے جب کہ اسی ترانے کو سندھ کے تمام قومپرست سیاستدان بھی گاتے ہیں۔
https://twitter.com/arshadalikhoso/status/1582949392704995331
جمن دربدر ساند قبیلے سے تعلق رکھتے تھے مگر انہوں نے شاعری میں دربدر کا تخلص استعمال کیا اور انہوں نے زندگی کے آخری ایام تک سیاسی تحریکوں، جلسوں، ریلیوں اور سماجی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
زائد العمری کے باعث جمن دربدر چند سال سے علیل تھے اور کمزور بھی ہوچکے تھے مگر اس باوجود انہیں پروگرامات میں دیکھا جاتا رہا جب کہ عمر کے آخری حصے میں غربت کے باعث وہ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے لیکن حکومت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔
ڪي ڪي ماڻهو موت جي ڊپ کان هر هر جئندا مرندا آهن #RIPJumanDarBadar pic.twitter.com/zWvv6ZmosU
— Sartaj Ahmed (@SartajAhmedTurk) October 20, 2022
جمن دربدر 20 اکتوبر کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث 78 برس میں انتقال کر گئے اور ان کے انتقال پر سندھ کے تمام شعبہ جات کے افراد نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
Juman Darbadar was a nationalist worker, poet, artist, drama artist, and playwright at the same time. #RIPJumanDarbadar https://t.co/d5wFQf6mZK
— Rahmat Tunio (@RehmatTunio) October 20, 2022