کراچی میں ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو نوجوان ہجوم کے ہاتھوں ہلاک

فائل فوٹو: اے پی پی

صوبائی دارالحکومت کراچی میں ضلع ٹھٹہ اور نوشہروفیروز سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان افراد کو مشتعل ہجوم نے ڈنڈوں، پتھروں اور لوہے کی راڈوں سے تشدد کرکے ہلاک کردیا۔

سندھ پولیس کے مطابق دونوں نوجوانوں کو ضلع کیماڑی کے علاقے مچھر کالونی میں مشتعل ہجوم نے بچوں کے اغوا کاروں کا الزام لگا کر ہلاک کیا، ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دونوں افراد سندھ کے دوسرے شہروں سے تعلق رکھتے تھے اور وہ کراچی میں نجی موبائل کمپنی کے ملازم تھے۔

یماڑی کے سینئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) فدا حسین جانوری نے میڈیا کو بتایا کہ مچھر کالونی میں ہجوم نے ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازمین پر اغوا کا الزام عائد کرکے انہیں بے رحمی سے مار ڈالا،  ٹیلی کام کمپنی کے دونوں ملازمین پر بچوں کو اغوا کا الزام لگا کر مارا گیا، ان پر  لاتیں، گھونسیں، ڈنڈے اور پتھر مارے گئے۔

انہوں نے ڈان ڈات کام کو بتایا کہ مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے، وہ علاقے میں اپنی گاڑیوں پر جارہے تھے، ان کے پاس مختلف ڈیوائسز تھیں، کچھ شرپسند عناصر نے افواہ پھیلائی کہ یہ اغوا کار ہیں اور بچوں کو اغوا کرنے کے لیے علاقے میں ڈیوائسز کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق  دونوں مقتولین نے علاقے سے نکلتے وقت ایک  بچے سے پتا پوچھا، کسی نے بچوں کے اغوا کی افواہ اڑا دی، جس کے بعد ہجوم نے ان پر ہلّا بول دیا، اس موقع پر کوئی انہیں بچانے کیلئے نہیں آیا، جب تک پولیس پہنچی تو دونوں جان سے جا چکے تھے۔


ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے بتایا کہ پولیس ٹیم پہلے ہی علاقے میں موجود تھی اور پولیو ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کر رہی تھی، وہ واقعے کی اطلاع ملنے کے 10 سے 15 منٹ میں موقع پر پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، تاہم دو افراد شدید زخمی ہونے کے بعد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ جو لوگ اس واقعے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی جائے گی اور عینی شاہدین کی مدد سے ان کی شناخت کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

فدا حسین جانوری نے بتایا کہ  تشدد میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، واقعے میں ملوث 9 افراد کی نشاندہی ہوئی ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

اسی حوالے سے جیو نیوز نے بتایا کہ ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دونوں افراد سندھ کے دوسرے شہروں سے تعلق رکھتے تھے اور وہ کراچی میں نجی موبائل کمپنی کے ملازم تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تشدد میں ہلاک ہونے والے انجنیئر  ایمن جاوید کا آبائی تعلق ٹھٹھہ سے تھا اور کچھ عرصے بعد اُس کی شادی ہونے والی تھی جبکہ نوشہرو فیروز سے تعلق رکھنے والے مقتول سعید اسحاق پنہور کی تین بیٹیاں ہیں۔