پولیس نے کراچی میں جعلی پلیٹی لیٹس بیچنے والے گرفتار ملزمان کو چھوڑ دیا
فوٹو: وائر/ گیٹی امیجز
سندھ پولیس نے حکومتی افسران کی عدم دلچسپی کے بعد شہر میں جعلی پلیٹی لیٹس فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار دو ملزمان کو چھوڑ دیا، پولیس نے انہیں چند روز قبل گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق سندھ بلڈ ٹرنسفیوژن اتھارٹی کے افسر کی عدم دلچسپی اور لاتعلقی کے سبب اسسٹنٹ کمشنر صدر کی سربراہی میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران جعلی میگا پلیٹی لیٹس کی فروخت کرنے کے الزام میں زیر حراست 2 افراد کو صدر پولیس نے چھوڑ دیا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن کے افسر نے کال کر کے زیر حراست افراد کو چھوڑنے کا کہا تھا جس کے باعث ان کے خلاف کوئی قائونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
ایس ایچ او صدر چوہدری زاہد کا کہنا ہے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن سے ایڈمنسٹریٹیو ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر وقاص نے کال کر کے پولیس کو کہا تھا کہ زیر حراست افراد سے انکوائری کرلی ہے لہذا اب انھیں چھوڑ دیں جس پر پولیس نے زیر حراست دونوں افراد کو چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں جعلی پلیٹی لیٹس فروخت کرنے والے دو ملزمان گرفتار
اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر صدر عبدالحنان بھٹو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ چھاپے کے دوران حراست میں لیے گئے دونوں افراد کے خلاف ثبوت موجود ہیں اور اگر انھیں بغیر مقدمہ درج کیے رہا کرا دیا گیا ہے تو اس ضمن میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درناز جمال سے مزید معلومات حاصل کی جائیں۔
اس حوالے سے جب روزنامہ ایکسپریس نے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درناز جمال سے رابطہ کیا تو انھوں نے زیر حراست افراد کو چھوڑنے کے حوالے سے انتہائی حیران کن موقف اپناتے ہوئے بتایا کہ چونکہ پولیس حکام نے زیر حراست افراد سے تفتیش مکمل کرلی تھی جس کے بعد ان کی مزید ضرورت نہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ تفتیش کے لیے اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو ان دونوں افراد کو دوبارہ طلب کیا جائیگا ، ہمیں شک ہے کہ ان کا ایک منظم گروہ ہے اور ہمارا مقصد ان کے گروہ کو گرفتار کروانا ہے ۔