کراچی میں جعلی پلیٹی لیٹس فروخت ہونے کا انکشاف
فوٹو: وائر/ گیٹی امیجز
سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جعلی بلڈ بینکس قائم ہونے اور انہی کے ذریعے جعلی پلیٹی لیٹس کی فروخت کا ہوشربا انکشاف ہوا ہے، تاہم ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں کیا جا سکا کہ اب تک کتنے افراد جعلی پلیٹی لیٹس کا شکار بن چکے۔
سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے شہر میں جعلی بلڈ بینک سمیت جعلی پلیٹی لیٹس کی فروخت ہونے کے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اتھارٹی نے گورکھ دھندے میں ملوث گروہ کے سرغنہ کو بھی گرفتار کرلیا،
اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے جعل ساز گروہ کا سرغنہ جناح اسپتال سے ساتھی سمیت گرفتار کرلیا۔
اس حوالے سے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر دُر ناز نے بتایا کہ پاک بلڈ بینک رجسٹرڈ بلڈ بینک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جب کہ ملزمان نے گھوسٹ بلڈ بینک کے کارڈز اور فارم بھی چھپوائے ہوئے تھے۔
دُر ناز نے کہا کہ محکمے کو جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس فروخت کرنے والوں کی تلاش تھی۔
سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس کی خریداری کی آڈیو ریکارڈنگ بھی محفوظ ہے، جس میں واضح سنا جاسکتا ہے کہ ملزم کہہ رہا ہے بغیر ڈونر کے 32 ہزار روپے میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کردیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جعلی میگا یا مینول پلیٹ لیٹس سے مریض موذی امراض میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے۔
پلیٹی لیٹس کسی بھی مریض کو اس وقت لگائے جاتے ہیں جب ان کے خون میں موجود ریڈ بلڈ سیلز کے پلیٹی لیٹس کم ہونے لگتے ہیں اور عام طور پر یہ ڈینگی بخار کے باعث کم ہوتے ہیں۔
ڈینگی بخار کے شکار افراد میں پلیٹی لیٹس کی کمی عام مسئلہ ہوتا ہے اور ایسے مریضوں کو پلیٹی لیٹس کی سخت ضرورت بھی رہتی ہے اور جعلی کاروبار کرنے والے افراد نے ایسے ہی مجبور لوگوں کو نشانہ بنایا۔