سندھ بھر میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدام غیر تسلی بخش قرار
فائل فوٹو: وی او اے اردو
سیلاب سے متاثر صوبے کے متعدد اضلاع کے سول ججز نے وہاں متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے سندھ حکومت سمیت وفاقی حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
سندھ بھر کے سول ججز کو سندھ ہائی کورٹ نے اپنے اپنے اضلاع میں متاثرین کی بحالی کے اقدامات کو دیکھ کر رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
ججز کو رواں ماہ کے آغاز میں ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد اب صوبے کے متعدد اضلاع کے ججز نے ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کرواتے ہوئے متاثرین کی بحالی کے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام پر نظر رکھنے کا حکم
آج نیوز کے مطابق 20 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سول جج دادو، جوہی، خیر پور ناتھن شاہ، سانگھڑاور ٹنڈو آدم کے سول ججز نے سیشن ججز کے توسط سے اپنی رپورٹس عدالت میں پیش کردیں جس میں متعلقہ اضلاع میں امداد اور بحالی کے کاموں کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
جس کے بعد عدالت عالیہ نے چیف سیکرٹری سندھ کو اپنی پوزیشن واضح کرنے ہدایات جاری کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کے انچارج کو آئندہ سماعت میں پیش ہونے جبکہ آڈیٹر جنرل کو حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ فنڈز پر فارنسک آڈٹ کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی میں ججز کا کردار ختم کردیا
اس سے قبل حیدرآباد کے وکیل ممتاز احمد لاشاری نے سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد میں وفاق، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، حکومت سندھ، سیکریٹری محکمہ آبپاشی، چیف انجینیئر کوٹری بیراج، کمشنر حیدرآباد اور مینیجنگ ڈائریکٹر سیڈا کو فریق بناتے ہوئے پٹیشن دائر کی تھی۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ سندھ کو تباہ کن صورت حال سے دوچار کیا ہے جس کے باعث انسانی زندگیوں، مویشیوں، گھروں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔