موقر اخبار جنگ کی ایک بار پھر سندھ سے متعلق نفرت انگیز انداز میں رپورٹنگ

اسکرین شاٹ

ملک کے بڑے اردو اخبار جنگ نے ایک بار پھر سندھ سے متعلق نفرت انگیز خبر شائع کرتے ہوئے بتایا کہ عمرکوٹ کے افسر کو کراچی میں تعینات کردیا گیا۔

اخبار نے 26 اکتوبر کو اپنی خبر میں بتایا کہ ضلع عمرکوٹ کے علاقے پٹارو میں اسسٹنٹ کمشنر گریڈ 17 کے افسر بھگوان داس کو ڈائریکٹوریٹ جنرل اسکول ایجوکیشن کے محکمہ (مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن) ضلع وسطی میں چیف مانیٹرنگ افسر تعینات کر دیا گیا ہے ۔ اس سے قبل یہ سیٹ خالی تھی۔

بھگوان داس اس سے قبل ضلع عمرکوٹ کے علاقے پٹارو میں‌ اسسٹنٹ کمشنر کے فرائض انجام دے رہے تھے جن کو کراچی میں تعینات کیا گیا ہے ۔

مذکورہ خبر اخبار کے صحافتی عمل پر سوال اٹھاتی ہے، کیوں کہ اگر سندھ حکومت نے کسی افسر کو ایک سے دوسری جگہ تعینات کیا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے جب کہ سرکاری افسر صوبہ سندھ اور صوبائی حکومت کا ملازم ہے، جو حکومتی احکامات کا پابند ہے۔

خبر کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے عمرکوٹ کسی دوسرے ملک کا علاقہ ہے اور کراچی سندھ کا دارالحکومت نہیں بلکہ کسی اور ریاست کا شہر ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اخبار نے کبھی کسی لاہور، پشاور،کوئٹہ، اسلام آباد، ایبٹ آباد، مظفر آباد، گلگت اور فاٹا کے افسر یا ملازم کی کراچی میں تعیناتی کی کوئی خبر نہیں شائع کی اور اگر شائع کی ہوگی تو اس کی سرخی اس قدر نفرت انگیز نہیں لکھی ہوگی۔

سندھ بھر کے افراد نے روزنامہ جنگ کی خبر اور اس کی ہیڈلائن کو نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے اخبار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کی خبریں شائع کرنے سے گریز کرے۔