سندھ میں سیلاب سے تباہ ہونے والے 18 لاکھ مکانات کی بحالی کے لیے 15 کھرب درکار
فائل فوٹو: اے ایف پی
سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے بھر میں 18 لاکھ مکانات جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، جن کی بحالی اور از سر نو تعمیر کے لیے مجموعی طور پر 1500 ارب یعنی 15 کھرب روپے کا ٹخمینہ لگایا گیا ہے مگر عالمی بینک نے محض 110 ارب یعنی سوا کھرب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے ڈائریکٹر جنرل یوجینیو زوکوف کے ساتھ ملاقات میں انہیں سیلاب سے آنے والی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے انہیں بتایا کہ عالمی بینک نے سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے ایک کھرب 10 ارب روپے کے قرضے کا وعدہ کیا ہے، ساتھ ہی سید مراد علی شاہ نے فنڈز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک پر زور دیا کہ وہ سندھ حکومت کو 13 کھرب 90 ارب روپے کے قرضے فراہم کرے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے صوبے میں تقریباً 18 لاکھ مکانات تباہ ہوئے، ابتدائی تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعمیر نو کے لیے 15 کھرب روپے درکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے ایک کھرب 10 ارب روپے (50 کروڑ ڈالر) دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ مجموعی طور پر 15 کھرب روپے کی ضرورت ہے، اگر اے ڈی بی 13 کھرب 90 ارب روپے کی کمی کو پورا کرتا ہے تو ہم شکر گزار ہوں گے تاکہ تمام بے گھر افراد کو پناہ گاہ/گھر مہیا کیا جا سکے۔
ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس وقت سندھ بھر میں سیلاب کے پانی کی نکاسی جاری ہے، نکاسی کے ہوتے ہی گھروں کی تعمیر شروع کریں گے۔ مراد علی شاہ نےیہ بھی بتایا کہ صوبے میں چھوٹی یعنی تین سے پانچ کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر بہت ضروری ہے، عالمی بینک 500 ملین ڈالر کی لاگت سے گھروں کی تعمیر پر تعاون کررہی ہے۔
اس دوران آئے اے ڈی بی کے ڈائریکٹر جنرل نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے وفاقی حکومت کے ساتھ475ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے جس میں سے300ملین ڈالر صوبائی حکومت کا حصہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے شامل ہو گا۔ 475ملین ڈالر میں سے 100ملین ڈالر این ایچ اے کو کراچی سے حیدرآباد تک موٹروے کی تعمیر نو کیلئے دیے جائینگے۔